22 پِھر اُس وقت یُوں ہُؤا کہ ابی مَلِک اور اُس کے لشکرکے سردار فِیکُل نے ابرہام سے کہا کہ ہر کام میں جو تُو کرتا ہے خُدا تیرے ساتھ ہے۔
23 اِس لِئے تُو اب مُجھ سے خُدا کی قَسم کھا کہ تُو نہ مجھ سے نہ میرے بیٹے سے اور نہ میرے پوتے سے دغا کرے گا بلکہ جو مِہربانی مَیں نے تُجھ پر کی ہے وَیسی ہی تُو بھی مُجھ پر اور اِس مُلک پرجِس میں تُو نے قیام کِیا ہے کرے گا۔
24 تب ابرہام نے کہا مَیں قَسم کھاؤں گا۔
25 اور ابرہام نے پانی کے ایک کُنوئیں کی وجہ سے جِسے ابی مَلِک کے نوکروں نے زَبردستی چِھین لِیا تھا ابی ملک کو جِھڑکا۔
26 ابی مَلِک نے کہامُجھے خبر نہیں کہ کِس نے یہ کام کِیا اور تُو نے بھی مُجھے نہیں بتایا اور نہ مَیں نے آج سے پہلے اِس کی بابت کچھ سُنا۔
27 پِھرابرہام نے بھیڑ بکرِیاں اور گائے بَیل لے کر ابی مَلِک کو دِئے اور دونوں نے آپس میں عہد کِیا۔
28 اور ابرہام نے بھیڑ کے سات مادہ بچّوں کو لے کر الگ رکھّا۔