پَیدایش 41 URD

یُوسف بادشاہ کے خواب کی تعبِیر کرتا ہے

1 پُورے دو برس کے بعد فِرعون نے خواب میں دیکھا کہ وہ لب ِدریا کھڑا ہے۔

2 اور اُس دریا میں سے سات خُوب صُورت اور موٹی موٹی گائیں نِکل کر نَیستان میں چرنے لگیں۔

3 اُن کے بعد اَور سات بدشکل اور دُبلی دُبلی گائیں دریا سے نِکلِیں اور دُوسری گایوں کے برابر دریا کے کنارے جا کھڑی ہُوئِیں۔

4 اور یہ بدشکل اور دُبلی دُبلی گائیں اُن ساتوں خُوب صُورت اور موٹی موٹی گایوں کو کھا گئِیں ۔ تب فِرعون جاگ اُٹھا۔

5 اور وہ پِھر سو گیا اور اُس نے دُوسرا خواب دیکھا کہ ایک ڈنٹھی میں اناج کی سات موٹی اور اچھّی اچھّی بالیں نِکلِیں۔

6 اُن کے بعد اَور سات پتلی اور پُوربی ہوا کی ماری مُرجھائی ہُوئی بالیں نِکلیِں۔

7 یہ پتلی بالیں اُن ساتوں موٹی اور بھری ہُوئی بالوں کو نِگل گئِیں اور فِرعو ن جاگ گیا اور اُسے معلُوم ہُؤا کہ یہ خواب تھا۔

8 اور صُبح کو یُوں ہُؤا کہ اُس کا جی گھبرایا ۔ تب اُس نے مِصر کے سب جادُوگروں اور سب دانِش مندوں کو بُلوا بھیجا اور اپنا خواب اُن کو بتایا پر اُن میں سے کوئی فِرعون کے آگے اُن کی تعبِیر نہ کر سکا۔

9 اُس وقت سردار ساقی نے فِرعو ن سے کہا کہ میری خطائیں آج مُجھے یاد آئِیں۔

10 جب فِرعون اپنے خادِموں سے ناراض تھا اور اُس نے مُجھے اور سردار نان پَز کو جلَوداروں کے سردار کے گھر میں نظربند کروا دِیا۔

11 تو مَیں نے اور اُس نے ایک ہی رات میں ایک ایک خواب دیکھا ۔ یہ خواب ہم نے اپنے اپنے ہونہار کے مُطابِق دیکھے۔

12 وہاں ایک عِبری جوان جلَوداروں کے سردار کا نوکر ہمارے ساتھ تھا ۔ ہم نے اُسے اپنے خواب بتائے اور اُس نے اُن کی تعبِیر کی اور ہم میں سے ہر ایک کو ہمارے خواب کے مُطابِق اُس نے تعِبیر بتائی۔

13 اور جو تعبِیر اُس نے بتائی تھی وَیسا ہی ہُؤا کیونکہ مُجھے تو اُس نے میرے منصب پر بحال کِیا تھا اور اُسے پھانسی دی تھی۔

14 تب فِرعون نے یُوسف کو بُلوا بھیجا ۔ سو اُنہوں نے جلد اُسے قَیدخانہ سے باہر نِکالا اور اُس نے حجامت بنوائی اور کپڑے بدل کر فِرعون کے سامنے آیا۔

15 فِرعون نے یُوسف سے کہا مَیں نے ایک خواب دیکھا ہے جِس کی تعبیر کوئی نہیں کر سکتا اور مُجھ سے تیرے بارے میں کہتے ہیں کہ تُو خواب کو سُن کر اُس کی تعبیر کرتا ہے۔

16 یُوسف نے فِرعون کو جواب دِیا مَیں کُچھ نہیں جانتا ۔ خُدا ہی فِرعون کو سلامتی بخش جواب دے گا۔

17 تب فِرعون نے یُوسف سے کہا مَیں نے خواب میں دیکھا کہ مَیں دریا کے کنارے کھڑا ہُوں۔

18 اور اُس دریا میں سے سات موٹی اور خُوب صُورت گائیں نِکل کر نَیستان میں چرنے لگیں۔

19 اُن کے بعد اَور سات خراب اور نِہایت بدشکل اور دُبلی گائیں نِکلِیں اور وہ اِس قدر بُری تِھیں کہ مَیں نے سارے مُلکِ مِصر میں اَیسی کبھی نہیں دیکھِیں۔

20 اور وہ دُبلی اور بدشکل گائیں اُن پہلی ساتوں موٹی گایوں کو کھا گئِیں۔

21 اور اُن کے کھا جانے کے بعد یہ معلُوم بھی نہیں ہوتا تھا کہ اُنہوں نے اُن کو کھا لِیا ہے بلکہ وہ پہلے کی طرح جَیسی کی تَیسی بدشکل رہِیں ۔ تب میں جاگ گیا۔

22 اور پِھر خواب میں دیکھا کہ ایک ڈنٹھی میں سات بھری اور اچھّی اچھّی بالیں نِکلِیں۔

23 اور اُن کے بعد اَور سات سُوکھی اور پتلی اور پُوربی ہوا کی ماری مُرجھائی ہُوئی بالیں نِکلیِں۔

24 اور یہ پتلی بالیں اُن ساتوں اچھّی اچھّی بالوں کو نِگل گئِیں اور مَیں نے اِن جادُوگروں سے اِس کا بیان کِیا پر ایسا کوئی نہ نِکلا جو مُجھے اِس کا مطلب بتاتا۔

25 تب یُوسف نے فِرعون سے کہا کہ فِرعون کا خواب ایک ہی ہے ۔ جو کُچھ خُدا کرنے کو ہے اُسے اُس نے فِرعون پر ظاہِرکِیا ہے۔

26 وہ سات اچھّی اچھّی گائیں سات برس ہیں اور وہ سات اچھّی اچھّی بالیں بھی سات برس ہیں ۔ خواب ایک ہی ہے۔

27 اور وہ سات بدشکل اور دُبلی گائیں جو اُن کے بعد نِکلِیں اور وہ سات خالی اور پُوربی ہوا کی ماری مُرجھائی ہُوئی بالیں بھی سات برس ہی ہیں مگر کال کے سات برس۔

28 یہ وُہی بات ہے جو مَیں فِرعون سے کہہ چُکا ہُوں کہ جو کُچھ خُدا کرنے کو ہے اُسے اُس نے فِرعون پر ظاہِرکِیا ہے۔

29 دیکھ! سارے مُلکِ مِصر میں سات برس تو پَیداوار کثِیرکے ہوں گے۔

30 اُن کے بعد سات برس کال کے آئیں گے اور تمام مُلک ِمِصر میں لوگ اِس ساری پَیداوار کو بُھول جائیں گے اور یہ کال مُلک کو تباہ کر دے گا۔

31 اور ارزانی مُلک میں یاد بھی نہیں رہے گی کیونکہ جو کال بعد میں پڑے گا وہ نِہایت ہی سخت ہو گا۔

32 اور فِرعون نے جو یہ خواب دو دفعہ دیکھا تو اِس کا سبب یہ ہے کہ یہ بات خُدا کی طرف سے مُقرّر ہو چُکی ہے اور خُدا اِسے جلد پُورا کرے گا۔

33 اِس لِئے فِرعون کو چاہئے کہ ایک دانِشور اور عقل مند آدمی کو تلاش کر لے اور اُسے مُلکِ مِصر پر مُختار بنائے۔

34 فِرعون یہ کرے تاکہ اُس آدمی کو اِختیار ہو کہ وہ مُلک میں ناظِروں کو مُقّرر کر دے اور ارزانی کے سات برسوں میں سارے مُلکِ مِصر کی پَیداوار کا پانچواں حِصّہ لے لے۔

35 اور وہ اُن اچھّے برسوں میں جو آتے ہیں سب کھانے کی چِیزیں جمع کریں اور شہر شہر میں غلّہ جو فِرعون کے اِختیار میں ہو خُورِش کے لِئے فراہم کر کے اُس کی حِفاظت کریں۔

36 یِہی غلّہ مُلک کے لِئے ذخِیرہ ہو گا اور ساتوں برس کے لِئے جب تک مُلک میں کال رہے گا کافی ہو گا تاکہ کال کی وجہ سے مُلک برباد نہ ہو جائے۔

یُوسف مِصر کا حاکِم بنایا جاتا ہے

37 یہ بات فِرعون اور اُس کے سب خادِموں کو پسند آئی۔

38 سو فِرعون نے اپنے خادِموں سے کہا کہ کیا ہم کو اَیسا آدمی جَیسا یہ ہے جِس میں خُدا کی رُوح ہے مِل سکتا ہے؟۔

39 اور فِرعون نے یُوسف سے کہا چُونکہ خُدا نے تُجھے یہ سب کُچھ سمجھا دِیا ہے اِس لِئے تیری مانِند دانشور اور عقل مند کوئی نہیں۔

40 سو تُو میرے گھر کا مُختار ہو گا اور میری ساری رعایا تیرے حُکم پر چلے گی ۔ فقط تخت کا مالِک ہونے کے سبب سے مَیں بزُرگ تر ہُوں گا۔

41 اور فِرعون نے یُوسف سے کہا کہ دیکھ مَیں تُجھے سارے مُلکِ مِصر کا حاکِم بناتا ہُوں۔

42 اور فِرعون نے اپنی انگُشتری اپنے ہاتھ سے نِکال کر یُوسف کے ہاتھ میں پہنا دی اور اُسے بارِیک کتان کے لِباس میں آراستہ کروا کر سونے کا طَوق اُس کے گلے میں پہنایا۔

43 اور اُس نے اُسے اپنے دُوسرے رتھ میں سوار کرا کر اُس کے آگے آگے یہ مُنادی کروا دی کہ گُھٹنے ٹیکو اور اُس نے اُسے سارے مُلکِ مِصر کا حاکِم بنا دِیا۔

44 اور فِرعون نے یُوسف سے کہا مَیں فِرعون ہُوں اور تیرے حُکم کے بغیر کوئی آدمی اِس سارے مُلکِ مِصر میں اپنا ہاتھ یا پاؤں ہِلانے نہ پائے گا۔

45 اور فِرعون نے یُوسف کا نام صِفنا ت فعنیح ر کھّا اوراُس نے اون کے پُجاری فوطِیفر ع کی بیٹی آسِناتھ کو اُس سے بیاہ دِیا اور یُوسف مُلکِ مِصر میں دَورہ کرنے لگا۔

46 اور یُوسف تِیس برس کا تھا جب وہ مِصر کے بادشاہ فِرعون کے سامنے گیا اور اُس نے فِرعون کے پاس سے رُخصت ہو کر سارے مُلکِ مِصر کا دَورہ کِیا۔

47 اور ارزانی کے سات برسوں میں اِفراط سے فصل ہُوئی۔

48 اور وہ لگاتار ساتوں برس ہر قِسم کی خُورِش جو مُلک ِمِصر میں پَیدا ہوتی تھی جمع کر کر کے شہروں میں اُس کا ذخیرہ کرتا گیا ۔ ہر شہر کی چاروں اطراف کی خورِش وہ اُسی شہر میں رکھتا گیا۔

49 اور یُوسف نے غلّہ سمُندر کی ریت کی مانِند نِہایت کثرت سے ذخیرہ کِیا یہاں تک کہ حِساب رکھنا بھی چھوڑ دِیا کیونکہ وہ بے حِساب تھا۔

50 اور کال سے پہلے اون کے پُجاری فوطِیفرع کی بیٹی آسِناتھ کے یُوسف سے دو بیٹے پَیدا ہُوئے۔

51 اور یُوسف نے پہلوٹھے کا نام منسّی یہ کہہ کر رکھّا کہ خُدا نے میری اور میرے باپ کے گھر کی سب مشقّت مُجھ سے بُھلا دی۔

52 اور دُوسرے کا نام اِفرائیم یہ کہہ کر رکھّا کہ خُدا نے مُجھے میری مُصِیبت کے مُلک میں پَھل دار کِیا۔

53 اور ارزانی کے وہ سات برس جو مُلک ِمِصر میں ہُوئے تمام ہو گئے اور یُوسف کے کہنے کے مُطابِق کال کے سات برس شرُوع ہُوئے۔

54 اور اَور سب مُلکوں میں تو کال تھا پر مُلک ِمِصر میں ہر جگہ خُورِش مَوجُود تھی۔

55 اور جب مُلک ِمِصر میں لوگ بُھوکوں مَرنے لگے تو روٹی کے لِئے فِرعون کے آگے چِلّائے ۔ فِرعون نے مِصریوں سے کہا کہ یُوسف کے پاس جاؤ ۔ جو کُچھ وہ تُم سے کہے سو کرو۔

56 اور تمام رُویِ زمِین پر کال تھا اور یُوسف اناج کے کھتّوں کو کُھلوا کر مِصریوں کے ہاتھ بیچنے لگا اور مُلک ِمِصر میں سخت کال ہو گیا۔

57 اور سب مُلکوں کے لوگ اناج مول لینے کے لِئے یُوسف کے پاس مِصر میں آنے لگے کیونکہ ساری زمِین پر سخت کال پڑا تھا۔

ابواب

1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50