1 اور سانپ کُل دشتی جانوروں سے جِن کو خُداوند خُدا نے بنایا تھا چالاک تھا اور اُس نے عَورت سے کہا کیا واقِعی خُدا نے کہا ہے کہ باغ کے کِسی درخت کا پَھل تُم نہ کھانا؟۔
2 عَورت نے سانپ سے کہا کہ باغ کے درختوں کا پَھل توہم کھاتے ہیں۔
3 پر جو درخت باغ کے بیِچ میں ہے اُس کے پَھل کی بابت خُدا نے کہا ہے کہ تُم نہ تو اُسے کھانا اور نہ چُھوناورنہ مَر جاؤ گے۔
4 تب سانپ نے عَورت سے کہا کہ تُم ہرگِز نہ مَرو گے۔
5 بلکہ خُدا جانتا ہے کہ جِس دِن تُم اُسے کھاؤ گے تُمہاری آنکھیں کُھل جائیں گی اور تُم خُدا کی مانِند نیک و بد کے جاننے والے بن جاؤ گے۔
6 عَورت نے جو دیکھا کہ وہ درخت کھانے کے لِئے اچھّا اور آنکھوں کو خُوش نما معلُوم ہوتا ہے اور عقل بخشنے کے لِئے خُوب ہے تو اُس کے پَھل میں سے لِیا اور کھایا اور اپنے شَوہر کو بھی دِیا اور اُس نے کھایا۔
7 تب دونوں کی آنکھیں کُھل گئیں اور اُن کو معلُوم ہُؤا کہ وہ ننگے ہیں اور اُنہوں نے انجِیر کے پتّوں کو سی کر اپنے لِئے لُنگِیاں بنائیِں۔
8 اور اُنہوں نے خُداوند خُدا کی آواز جو ٹھنڈے وقت باغ میں پِھرتا تھا سُنی اور آدم اور اُس کی بِیوی نے آپ کو خُداوند خُدا کے حضُورسے باغ کے درختوں میں چُھپایا۔
9 تب خُداوند خُدا نے آدم کو پُکارا اور اُس سے کہا کہ تُو کہاں ہے؟۔
10 اُس نے کہا مَیں نے باغ میں تیری آواز سُنی اور مَیں ڈرا کیونکہ مَیں ننگا تھا اور مَیں نے اپنے آپ کو چُھپایا۔
11 اُس نے کہا تُجھے کِس نے بتایا کہ تُو ننگا ہے؟ کیا تُو نے اُس درخت کا پَھل کھایا جِس کی بابت مَیں نے تُجھ کو حُکم دِیا تھا کہ اُسے نہ کھانا؟۔
12 آدم نے کہا کہ جِس عَورت کو تُو نے میرے ساتھ کِیا ہے اُس نے مُجھے اُس درخت کا پَھل دِیا اور مَیں نے کھایا۔
13 تب خُداوند خُدا نے عَورت سے کہا کہ تُو نے یہ کیاکِیا؟ عَورت نے کہا کہ سانپ نے مُجھ کو بہکایا تو مَیں نے کھایا۔
14 اور خُداوند خُدا نے سانپ سے کہا اِس لِئے کہ تُو نے یہ کِیا تُو سب چَوپایوں اور دشتی جانوروں میں ملعُون ٹھہرا ۔ تُو اپنے پیٹ کے بل چلے گا اور اپنی عُمر بھر خاک چاٹے گا۔
15 اور مَیں تیرے اور عَورت کے درمیان اور تیری نسل اور عَورت کی نسل کے درمِیان عداوت ڈالُوں گا ۔ وہ تیرے سر کو کُچلے گا اور تُو اُس کی ایڑی پر کاٹے گا۔
16 پِھر اُس نے عَورت سے کہا کہ مَیں تیرے دردِ حمل کو بُہت بڑھاؤں گا ۔ تُو درد کے ساتھ بچّے جنے گی اور تیری رغبت اپنے شَوہر کی طرف ہو گی اور وہ تُجھ پرحُکومت کرے گا۔
17 اور آدم سے اُس نے کہا چُونکہ تُو نے اپنی بِیوی کی بات مانی اور اُس درخت کا پَھل کھایا جِس کی بابت مَیں نے تُجھے حُکم دِیا تھا کہ اُسے نہ کھانا اِس لِئے زمِین تیرے سبب سے لَعنتی ہُوئی ۔ مشقّت کے ساتھ تُواپنی عُمر بھر اُس کی پَیداوار کھائے گا۔
18 اور وہ تیرے لِئے کانٹے اور اُونٹ کٹارے اُگائے گی اور تُو کھیت کی سبزی کھائے گا۔
19 تُو اپنے مُنہ کے پسِینے کی روٹی کھائے گا جب تک کہ زمِین میں تُو پِھر لَوٹ نہ جائے اِس لِئے کہ تُو اُس سے نِکالا گیا ہے کیونکہ تُو خاک ہے اور خاک میں پِھر لَوٹ جائے گا۔
20 اور آدم نے اپنی بِیوی کا نام حوّ ا رکھّا اِس لِئے کہ وہ سب زِندوں کی ماں ہے۔
21 اور خُداوند خُدا نے آدم اور اُس کی بِیوی کے واسطے چمڑے کے کُرتے بنا کر اُن کو پہنائے۔
22 اور خُداوند خُدا نے کہا دیکھو اِنسان نیک و بَد کی پہچان میں ہم میں سے ایک کی مانِند ہو گیا ۔ اب کہِیں اَیسا نہ ہو کہ وہ اپنا ہاتھ بڑھائے اور حیات کے درخت سے بھی کُچھ لے کر کھائے اور ہمیشہ جِیتا رہے۔
23 اِس لِئے خُداوند خُدا نے اُس کو باغِ عدن سے باہر کر دِیا تاکہ وہ اُس زمِین کی جِس میں سے وہ لِیا گیا تھا کھیتی کرے۔
24 چُنانچہ اُس نے آدم کو نِکال دِیا اور باغ ِعدن کے مشرِق کی طرف کرُّوبِیوں کو اور چَوگرد گُھومنے والی شُعلہ زن تلوار کو رکھّا کہ وہ زِندگی کے درخت کی راہ کی حِفاظت کریں۔