9 تب ابی مَلِک نے اِضحاق کو بُلا کر کہا کہ وہ تو حقیقت میں تیری بِیوی ہے ۔ پِھرتُو نے کیوں کر اُسے اپنی بہن بتایا؟اِضحاق نے اُس سے کہا اِس لِئے کہ مُجھے خیال ہُؤا کہ کہِیں مَیں اُس کے سبب سے مارا نہ جاؤں۔
10 اَبی مَلِک نے کہا تُو نے ہم سے کیا کِیا؟ یُوں تو آسانی سے اِن لوگوں میں سے کوئی تیری بِیوی کے ساتھ مُباشرت کر لیتا اور تُو ہم پر اِلزام لاتا۔
11 تب ابی مَلِک نے سب لوگوں کو یہ حُکم کِیا کہ جو کوئی اِس مَرد کو یا اِس کی بِیوی کو چُھوئے گا سو مار ڈالا جائے گا۔
12 اور اِضحا ق نے اُس مُلک میں کھیتی کی اور اُسی سال اُسے سَو گُنا پَھل مِلا اور خُداوند نے اُسے برکت بخشی۔
13 اور وہ بڑھ گیا اور اُس کی ترقّی ہوتی گئی یہاں تک کہ وہ بُہت بڑا آدمی ہو گیا۔
14 اور اُس کے پاس بھیڑ بکرِیاں اور گائے بَیل اور بُہت سے نوکرچاکر تھے اور فِلستِیو ں کو اُس پر رشک آنے لگا۔
15 اور اُنہوں نے سب کُنوئیں جو اُس کے باپ کے نوکروں نے اُس کے باپ ابرہام کے وقت میں کھودے تھے بند کر دِئے اور اُن کو مِٹّی سے بھر دِیا۔