پَیدایش 27:36-42 URD

36 تب اُس نے کہا کیا اُس کا نام یعقُوب ٹِھیک نہیں رکھّا گیا؟ کیونکہ اُس نے دوبارہ مُجھے اڑنگا مارا ۔ اُس نے میرا پہلوٹھے کا حق تو لے ہی لِیا تھا اور دیکھ! اب وہ میری برکت بھی لے گیا ۔ پِھر اُس نے کہا کیا تُو نے میرے لِئے کوئی برکت نہیں رکھ چھوڑی ہے؟۔

37 اِضحاق نے عیسو کو جواب دِیا کہ دیکھ مَیں نے اُسے تیرا سردار ٹھہرایا اور اُس کے سب بھائِیوں کو اُس کے سُپرد کِیا کہ خادِم ہوں اور اناج اور مَے اُس کی پرورِش کے لِئے بتائی ۔ اب اَے میرے بیٹے تیرے لِئے مَیں کیا کرُوں؟۔

38 تب عیسو نے اپنے باپ سے کہا کیا تیرے پاس ایک ہی برکت ہے اَے میرے باپ؟ مُجھے بھی دُعا دے ۔ اَے میرے باپ! مُجھے بھی اور عیسو چِلّا چِلّا کر رویا۔

39 تب اُس کے باپ اِضحاق نے اُس سے کہادیکھ! زرخیز زمِین میں تیرا مسکن ہواور اُوپر سے آسمان کی شبنم اُس پر پڑے!۔

40 تیری اَوقات بسری تیری تلوار سے ہو اور تُو اپنےبھائی کی خِدمت کرے !اور جب تُو آزادہوتو اپنے بھائی کاجُؤا اپنی گردن پر سے اُتارپھینکے۔

41 اور عیسو نے یعقُوب سے اُس برکت کے سبب سے جو اُس کے باپ نے اُسے بخشی کِینہ رکھّا اور عیسو نے اپنے دِل میں کہا کہ میرے باپ کے ماتم کے دِن نزدِیک ہیں ۔ پِھر مَیں اپنے بھائی یعقُوب کو مار ڈالُوں گا۔

42 اور رِبقہ کو اُس کے بڑے بیٹے عیسو کی یہ باتیں بتائی گئِیں ۔ تب اُس نے اپنے چھوٹے بیٹے یعقُوب کو بُلوا کر اُس سے کہا کہ دیکھ تیرا بھائی عیسو تُجھے مار ڈالنے پر ہے اور یِہی سوچ سوچ کر اپنے کو تسلّی دے رہا ہے۔