۲-سلاطِین 18:18-24 URD

18 اور جب اُنہوں نے بادشاہ کو پُکارا تو الِیاقِیم بِن خِلقیاہ جو گھر کا دِیوان تھا اور شبنا ہ مُنشی اور آسف محرِّر کا بیٹا یُوآ خ اُن کے پاس نِکل کر آئے۔

19 اور ربشاقی نے اُن سے کہا تُم حِزقیاہ سے کہو کہ ملکِ مُعظّم شاہِ اسُور یُوں فرماتا ہے تُو کیا اِعتماد کِئے بَیٹھا ہے؟۔

20 تُو کہتا تو ہے پر یہ فقط باتیں ہی باتیں ہیں کہ جنگ کی مصلحت بھی ہے اور حَوصلہ بھی ۔ آخِر کِس کے بِرتے پر تُو نے مُجھ سے سرکشی کی ہے؟۔

21 دیکھ تُجھے اِس مسلے ہُوئے سرکنڈے کے عصا یعنی مِصر پر بھروسا ہے ۔ اُس پر اگر کوئی ٹیک لگائے تو وہ اُس کے ہاتھ میں گڑ جائے گا اور اُسے چھید دے گا ۔ شاہِ مِصر فرعو ن اُن سب کے لِئے جو اُس پر بھروسا کرتے ہیں اَیسا ہی ہے۔

22 اور اگر تُم مُجھ سے کہو کہ ہمارا توکُّل خُداوند ہمارے خُدا پر ہے تو کیا وہ وُہی نہیں ہے جِس کے اُونچے مقاموں اور مذبحوں کو حِزقیاہ نے ڈھا کر یہُودا ہ اور یروشلِیم سے کہا ہے کہ تُم یروشلِیم میں اِس مذبح کے آگے سِجدہ کِیا کرو؟۔

23 اِس لِئے اب ذرا میرے آقا شاہِ اسُور کے ساتھ شرط باندھ اور مَیں تُجھے دو ہزار گھوڑے دُوں گا بشرطیکہ تُو اپنی طرف سے اُن پر سوار چڑھا سکے۔

24 بھلا پِھر تُو کیونکر میرے آقا کے کمترِین مُلازِموں میں سے ایک سردار کا بھی مُنہ پھیر سکتا ہے اور رتھوں اور سواروں کے لِئے مِصر پر بھروسا رکھتا ہے؟۔