1 اور انبیا زادوں کی بِیویوں میں سے ایک عَورت نے الِیشع سے فریاد کی اور کہنے لگی کہ تیرا خادِم میرا شَوہرمَر گیا ہے اور تُو جانتا ہے کہ تیرا خادِم خُداوند سے ڈرتا تھا ۔ سو اب قرض خواہ آیا ہے کہ میرے دونوں بیٹوں کو لے جائے تاکہ وہ غُلام بنیں۔
2 الِیشع نے اُس سے کہا مَیں تیرے لِئے کیا کرُوں؟ مُجھے بتا تیرے پاس گھر میں کیا ہے؟اُس نے کہا کہ تیری لَونڈی کے پاس گھر میں ایک پِیالہ تیل کے سِوا کُچھ نہیں۔
3 تب اُس نے کہا تُو جا اور باہر سے اپنے سب ہمسایوں سے برتن عارِیت لے ۔ وہ برتن خالی ہوں اور تھوڑے برتن نہ لینا۔
4 پِھر تُو اپنے بیٹوں کو ساتھ لے کر اندر جانا اور پِیچھے سے دروازہ بند کر لینا اور اُن سب برتنوں میں تیل اُنڈیلنا اور جو بھر جائے اُسے اُٹھا کر الگ رکھنا۔
5 سو وہ اُس کے پاس سے گئی اور اُس نے اپنے بیٹوں کو اندر ساتھ لے کر دروازہ بند کر لِیا اور وہ اُس کے پاس لاتے جاتے تھے اور وہ اُنڈیلتی جاتی تھی۔
6 جب وہ برتن بھر گئے تو اُس نے اپنے بیٹے سے کہا میرے پاس ایک اَور برتن لا ۔ اُس نے اُس سے کہا اَور تو کوئی برتن رہا نہیں ۔ تب تیل مَوقُوف ہو گیا۔
7 تب اُس نے آ کر مَردِ خُدا کو بتایا ۔ اُس نے کہا جا تیل بیچ اور قرض ادا کر اور جو باقی رہے اُس سے تُو اور تیرے فرزند گُذران کریں۔
8 اور ایک روز اَیسا ہُؤا کہ الِیشع شُونِیم کو گیا ۔ وہاں ایک دَولت مند عَورت تھی اور اُس نے اُسے روٹی کھانے پر مجبُور کِیا ۔ پِھر تو جب کبھی وہ اُدھر سے گُذرتا روٹی کھانے کے لِئے وہِیں چلا جاتا تھا۔
9 سو اُس نے اپنے شَوہر سے کہا دیکھ مُجھے معلُوم ہوتا ہے کہ یہ مَردِ خُدا جو اکثر ہماری طرف آتا ہے مُقدّس ہے۔
10 ہم اُس کے لِئے ایک چھوٹی سی کوٹھری دِیوار پر بنا دیں اور اُس کے لِئے ایک پلنگ اور میز اور چَوکی اور شمعدان لگا دیں ۔ پِھر جب کبھی وہ ہمارے پاس آئے تو وہِیں ٹھہرے گا۔
11 سو ایک دِن اَیسا ہُؤا کہ وہ اُدھر گیا اور اُس کوٹھری میں جا کر وہِیں سویا۔
12 پِھر اُس نے اپنے خادِم جیحاز ی سے کہا کہ اِس شُونِیمی عَورت کو بُلا لے ۔ اُس نے اُسے بُلا لِیا اوروہ اُس کے سامنے کھڑی ہُوئی۔
13 پِھر اُس نے اپنے خادِم سے کہا تُو اُس سے پُوچھ کہ تُو نے جو ہمارے لِئے اِس قدر فِکریں کِیں تو تیرے لِئے کیا کِیا جائے؟ کیا تُو چاہتی ہے کہ بادشاہ سے یا فَوج کے سردار سے تیری سِفارِش کی جائے؟اُس نے جواب دِیا مَیں تو اپنے ہی لوگوں میں رہتی ہُوں۔
14 پِھر اُس نے کہا اُس کے لِئے کیا کِیا جائے؟تب جیحاز ی نے جواب دِیا کہ واقِعی اُس کے کوئی فرزند نہیں اور اُس کا شَوہر بُڈھّا ہے۔
15 تب اُس نے کہا اُسے بُلا لے اور جب اُس نے اُسے بُلایا تو وہ دروازہ پر کھڑی ہُوئی۔
16 تب اُس نے کہا مَوسم بہار میں وقت پُورا ہونے پر تیری گود میں بیٹا ہو گا ۔اُس نے کہا نہیں اَے میرے مالِک اَے مَردِ خُدا اپنی لَونڈی سے جُھوٹ نہ کہہ۔
17 سو وہ عَورت حامِلہ ہُوئی اور جَیسا الِیشع نے اُس سے کہا تھا مَوسمِ بہار میں وقت پُورا ہونے پر اُس کے بیٹا ہُؤا۔
18 اور جب وہ لڑکا بڑھا تو ایک دِن اَیسا ہُؤا کہ وہ اپنے باپ کے پاس کھیت کاٹنے والوں میں چلا گیا۔
19 اور اُس نے اپنے باپ سے کہا ہائے میرا سر! ہائے میرا سر!اُس نے اپنے خادِم سے کہا اُسے اُس کی ماں کے پاس لے جا۔
20 جب اُس نے اُسے لے کر اُس کی ماں کے پاس پُہنچا دِیا تو وہ اُس کے گُھٹنوں پر دوپہر تک بَیٹھا رہا ۔ اِس کے بعد مَر گیا۔
21 تب اُس کی ماں نے اُوپر جا کر اُسے مردِ خُدا کے پلنگ پر لِٹا دِیا اور دروازہ بند کر کے باہر گئی۔
22 اور اُس نے اپنے شَوہر سے پُکار کر کہا کہ جلد جوانوں میں سے ایک کو اور گدھوں میں سے ایک کو میرے لِئے بھیج دے تاکہ مَیں مَردِ خُدا کے پاس دَوڑ جاؤُں اور پِھر لَوٹ آؤُں۔
23 اُس نے کہا آج تُو اُس کے پاس کیوں جانا چاہتی ہے؟ آج نہ تو نیا چاند ہے نہ سبت ۔اُس نے جواب دِیا کہ اچّھا ہی ہو گا۔
24 اور اُس نے گدھے پر زِین کَس کر اپنے خادِم سے کہا ہانک ۔ آگے بڑھ اور سواری چلانے میں ڈِھیل نہ ڈال جب تک مَیں تُجھ سے نہ کہُوں۔
25 سو وہ چلی اور کوہِ کرمِل کو مَردِ خُدا کے پاس گئی۔اُس مَردِ خُدا نے دُور سے اُسے دیکھ کر اپنے خاِدم جیحاز ی سے کہا دیکھ اُدھر وہ شُونِیمی عَورت ہے۔
26 اب ذرا اُس کے اِستِقبال کو دَوڑ جا اور اُس سے پُوچھ کیا تُو خَیرِیت سے ہے؟ تیرا شَوہر خَیرِیت سے؟ بچّہ خَیرِیت سے ہے؟اُس نے جواب دِیا خَیرِیت ہے۔
27 اور جب وہ اُس پہاڑ پر مَردِ خُدا کے پاس آئی تو اُس کے پاؤں پکڑ لِئے اور جیحاز ی اُسے ہٹانے کے لِئے نزدِیک آیا پر مَردِ خُدا نے کہا کہ اُسے چھوڑ دے کیونکہ اُس کا جی پریشان ہے اور خُداوند نے یہ بات مُجھ سے چُھپائی اور مُجھے نہ بتائی۔
28 اور وہ کہنے لگی کیا مَیں نے اپنے مالِک سے بیٹے کا سوال کِیا تھا؟ کیا مَیں نے نہ کہا تھا کہ مُجھے دھوکانہ دے؟۔
29 تب اُس نے جیحاز ی سے کہا کمر باندھ اور میرا عصا ہاتھ میں لے کر اپنی راہ لے ۔ اگر کوئی تُجھے راہ میں مِلے تو اُسے سلام نہ کرنا اور اگر کوئی تُجھے سلام کرے تو جواب نہ دینا اور میرا عصا اُس لڑکے کے مُنہ پر رکھ دینا۔
30 اُس لڑکے کی ماں نے کہا خُداوند کی حیات کی قَسم اور تیری جان کی سَوگند مَیں تُجھے نہیں چھوڑُوں گی ۔ تب وہ اُٹھ کر اُس کے پِیچھے پِیچھے چلا۔
31 اور جیحاز ی نے اُن سے پہلے آ کر عصا کو اُس لڑکے کے مُنہ پر رکھّا پر نہ تو کُچھ آواز ہُوئی نہ سُننا ۔ اِس لِئے وہ اُس سے مِلنے کو لَوٹا اور اُسے بتایا کہ لڑکا نہیں جاگا۔
32 جب الِیشع اُس گھر میں آیا تو دیکھو وہ لڑکا مَرا ہُؤا اُس کے پلنگ پر پڑا تھا۔
33 سو وہ اکیلا اندر گیا اور دروازہ بند کر کے خُداوند سے دُعا کی۔
34 اور اُوپر چڑھ کر اُس بچّے پر لیٹ گیا اور اُس کے مُنہ پر اپنا مُنہ اور اُس کی آنکھوں پر اپنی آنکھیں اور اُس کے ہاتھوں پر اپنے ہاتھ رکھ لِئے اور اُس کے اُوپر پسر گیا ۔ تب اُس بچّے کا جِسم گرم ہونے لگا۔
35 پِھر وہ اُٹھ کر اُس گھر میں ایک بار ٹہلا اور اُوپر چڑھ کر اُس بچّے کے اُوپر پسر گیا اور وہ بچّہ سات بار چِھینکا اور بچّے نے آنکھیں کھول دِیں۔
36 تب اُس نے جیحاز ی کو بُلا کر کہا اُس شُونِیمی عَورت کو بُلا لے ۔ سو اُس نے اُسے بُلایا اور جب وہ اُس کے پاس آئی تو اُس نے اُس سے کہا اپنے بیٹے کو اُٹھا لے۔
37 تب وہ اندر جا کر اُس کے قدموں پر گِری اور زمِین پر سرنگُون ہو گئی ۔ پِھر اپنے بیٹے کو اُٹھا کر باہر چلی گئی۔
38 اور الِیشع پِھر جِلجا ل میں آیا اور مُلک میں کال تھا اور انبیا زادے اُس کے حضُور بَیٹھے ہُوئے تھے اور اُس نے اپنے خادِم سے کہا بڑی دیگ چڑھا دے اور اِن انبیا زادوں کے لِئے لپسی پکا۔
39 اور اُن میں سے ایک کھیت میں گیا کہ کُچھ ترکاری چُن لائے ۔ سو اُسے کوئی جنگلی لتا مِل گئی ۔ اُس نے اُس میں سے اندراین توڑ کر دامن بھر لِیا اور لَوٹا اور اُن کو کاٹ کر لپسی کی دیگ میں ڈال دِیا کیونکہ وہ اُن کو پہچانتے نہ تھے۔
40 چُنانچہ اُنہوں نے اُن مَردوں کے کھانے کے لِئے اُس میں سے اُنڈیلا اور اَیسا ہُؤا کہ جب وہ اُس لپسی میں سے کھانے لگے تو چِلاّ اُٹھے اور کہا اَے مَردِ خُدا دیگ میں مَوت ہے اور وہ اُس میں سے کھا نہ سکے۔
41 لیکن اُس نے کہا کہ آٹا لاؤ اور اُس نے اُسے دیگ میں ڈال دِیا اور کہا کہ اُن لوگوں کے لِئے اُنڈیلو تاکہ وہ کھائیں ۔ سو دیگ میں کوئی مُضِر چِیز باقی نہ رہی۔
42 اوربعل سلِیسہ سے ایک شخص آیا اور پہلے پَھلوں کی روٹِیاں یعنی جَو کے بِیس گِردے اور اناج کی ہری ہری بالیں مَردِ خُدا کے پاس لایا ۔ اُس نے کہا اِن لوگوں کو دیدے تاکہ وہ کھائیں۔
43 اُس کے خادِم نے کہا کیا مَیں اِتنے ہی کو سَو آدمِیوں کے سامنے رکھ دُوں؟سو اُس نے پِھر کہا کہ لوگوں کو دیدے تاکہ وہ کھائیں کیونکہ خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ وہ کھائیں گے اور اُس میں سے کُچھ چھوڑ بھی دیں گے۔
44 پس اُس نے اُسے اُن کے آگے رکھّا اور اُنہوں نے کھایااور جَیسا خُداوند نے فرمایا تھا اُس میں سے کُچھ چھوڑ بھی دِیا۔