25 اور سامرِ یہ میں بڑا کال تھا اور وہ اُسے گھیرے رہے یہاں تک کہ گدھے کا سر چاندی کے اسّی سِکّوں میں اورکبُوتر کی بِیٹ کا ایک چَوتھائی پَیمانہ چاندی کے پانچ سِکّوں میں بِکنے لگا۔
26 اور جب شاہِ اِسرا ئیل دِیوار پر جا رہا تھا تو ایک عَورت نے اُس کی دُہائی دی اور کہا اَے میرے مالِک اَے بادشاہ مدد کر!۔
27 اُس نے کہا کہ اگر خُداوند ہی تیری مدد نہ کرے تو مَیں کہاں سے تیری مدد کرُوں؟ کیا کھلِیہان سے یا انگُور کے کولُھو سے؟۔
28 پِھر بادشاہ نے اُس سے کہا تُجھے کیا ہُؤا؟اُس نے جواب دِیا اِس عَورت نے مُجھ سے کہا کہ اپنا بیٹا دے دے تاکہ ہم آج کے دِن اُسے کھائیں اور میرا بیٹا جو ہے سو اُسے ہم کل کھائیں گے۔
29 سو میرے بیٹے کو ہم نے پکایا اور اُسے کھا لِیا اور دُوسرے دِن مَیں نے اُس سے کہا اپنا بیٹا لا تاکہ ہم اُسے کھائیں لیکن اُس نے اپنا بیٹا چُھپا دِیا ہے۔
30 بادشاہ نے اُس عَورت کی باتیں سُن کر اپنے کپڑے پھاڑے ۔ اُس وقت وہ دِیوار پر چلا جاتا تھا اور لوگوں نے دیکھا کہ اندروار اُس کے تن پر ٹاٹ ہے۔
31 اور اُس نے کہا کہ اگر آج سافط کے بیٹے الِیشع کا سر اُس کے تن پر رہ جائے تو خُدا مُجھ سے اَیسا بلکہ اِس سے زِیادہ کرے۔