۲-سموئیل 15:4-10 URD

4 اور ابی سلو م یہ بھی کہا کرتا تھا کہ کاش مَیں مُلک کا قاضی بنایا گیا ہوتا تو ہر شخص جِس کا کوئی مُقدّمہ یا دعویٰ ہوتا میرے پاس آتا اور مَیں اُس کا اِنصاف کرتا!۔

5 اور جب کوئی ابی سلو م کے نزدِیک آتا تھا کہ اُسے سِجدہ کرے تو وہ ہاتھ بڑھا کر اُسے پکڑ لیتا اور اُس کو بوسہ دیتا تھا۔

6 اور ابی سلو م سب اِسرائیلِیوں سے جو بادشاہ کے پاس فَیصلہ کے لِئے آتے تھے اِسی طرح پیش آتا تھا ۔ یُوں ابی سلو م نے اِسرا ئیل کے لوگوں کے دِل موہ لِئے۔

7 اور چالِیس برس کے بعد یُوں ہُؤا کہ ابی سلو م نے بادشاہ سے کہا مُجھے ذرا جانے دے کہ مَیں اپنی مَنّت جو مَیں نے خُداوند کے لِئے مانی ہے حبرُو ن میں پُوری کرُوں۔

8 کیونکہ جب مَیں ارام کے جسُور میں تھا تو تیرے خادِم نے یہ مَنّت مانی تھی کہ اگر خُداوند مُجھے پِھر یروشلِیم میں سچ مُچ پُہنچا دے تو مَیں خُداوند کی عِبادت کرُوں گا۔

9 بادشاہ نے اُس سے کہا کہ سلامت جا ۔ سو وہ اُٹھا اور حبرُو ن کو گیا۔

10 اور ابی سلو م نے بنی اِسرائیل کے سب قبِیلوں میں جاسُوس بھیج کر مُنادی کرا دی کہ جَیسے ہی تُم نرسِنگے کی آواز سُنو تو بول اُٹھنا کہ ابی سلو م حبرُو ن میں بادشاہ ہو گیا ہے۔