1 پولس نے غور سے عدالتِ عالیہ کے ممبران کی طرف دیکھ کر کہا، ”بھائیو، آج تک مَیں نے صاف ضمیر کے ساتھ اللہ کے سامنے زندگی گزاری ہے۔“
2 اِس پر امامِ اعظم حننیاہ نے پولس کے قریب کھڑے لوگوں سے کہا کہ وہ اُس کے منہ پر تھپڑ ماریں۔
3 پولس نے اُس سے کہا، ”مکار! اللہ تم کو ہی مارے گا، کیونکہ تم یہاں بیٹھے شریعت کے مطابق میرا فیصلہ کرنا چاہتے ہو جبکہ مجھے مارنے کا حکم دے کر خود شریعت کی خلاف ورزی کر رہے ہو!“
4 پولس کے قریب کھڑے آدمیوں نے کہا، ”تم اللہ کے امامِ اعظم کو بُرا کہنے کی جرأت کیونکر کرتے ہو؟“
5 پولس نے جواب دیا، ”بھائیو، مجھے معلوم نہ تھا کہ وہ امامِ اعظم ہیں، ورنہ ایسے الفاظ استعمال نہ کرتا۔ کیونکہ کلامِ مُقدّس میں لکھا ہے کہ اپنی قوم کے حاکموں کو بُرا بھلا مت کہنا۔“
6 پولس کو علم تھا کہ عدالتِ عالیہ کے کچھ لوگ صدوقی ہیں جبکہ دیگر فریسی ہیں۔ اِس لئے وہ اجلاس میں پکار اُٹھا، ”بھائیو، مَیں فریسی بلکہ فریسی کا بیٹا بھی ہوں۔ مجھے اِس لئے عدالت میں پیش کیا گیا ہے کہ مَیں مُردوں میں سے جی اُٹھنے کی اُمید رکھتا ہوں۔“
7 اِس بات سے فریسی اور صدوقی ایک دوسرے سے جھگڑنے لگے اور اجلاس کے افراد دو گروہوں میں بٹ گئے۔