7 اِس بات سے فریسی اور صدوقی ایک دوسرے سے جھگڑنے لگے اور اجلاس کے افراد دو گروہوں میں بٹ گئے۔
8 وجہ یہ تھی کہ صدوقی نہیں مانتے کہ ہم جی اُٹھیں گے۔ وہ فرشتوں اور روحوں کا بھی انکار کرتے ہیں۔ اِس کے مقابلے میں فریسی یہ سب کچھ مانتے ہیں۔
9 ہوتے ہوتے بڑا شور مچ گیا۔ فریسی فرقے کے کچھ عالِم کھڑے ہو کر جوش سے بحث کرنے لگے، ”ہمیں اِس آدمی میں کوئی غلطی نظر نہیں آتی، شاید کوئی روح یا فرشتہ اِس سے ہم کلام ہوا ہو۔“
10 جھگڑے نے اِتنا زور پکڑا کہ کمانڈر ڈر گیا، کیونکہ خطرہ تھا کہ وہ پولس کے ٹکڑے کر ڈالیں۔ اِس لئے اُس نے اپنے فوجیوں کو حکم دیا کہ وہ اُتریں اور پولس کو یہودیوں کے بیچ میں سے چھین کر قلعے میں واپس لائیں۔
11 اُسی رات خداوند پولس کے پاس آ کھڑا ہوا اور کہا، ”حوصلہ رکھ، کیونکہ جس طرح تُو نے یروشلم میں میرے بارے میں گواہی دی ہے لازم ہے کہ اِسی طرح روم شہر میں بھی گواہی دے۔“
12 اگلے دن کچھ یہودیوں نے سازش کر کے قَسم کھائی، ”ہم نہ تو کچھ کھائیں گے، نہ پئیں گے جب تک پولس کو قتل نہ کر لیں۔“
13 چالیس سے زیادہ مردوں نے اِس سازش میں حصہ لیا۔