اعمال 24:20-26 UGV

20 یا یہ لوگ خود بتائیں کہ جب مَیں یہودی عدالتِ عالیہ کے سامنے کھڑا تھا تو اُنہوں نے میرا کیا جرم معلوم کیا۔

21 صرف یہ ایک جرم ہو سکتا ہے کہ مَیں نے اُس وقت اُن کے حضور پکار کر یہ بات بیان کی، ’آج مجھ پر اِس لئے الزام لگایا جا رہا ہے کہ مَیں ایمان رکھتا ہوں کہ مُردے جی اُٹھیں گے‘۔“

22 فیلکس نے جو عیسیٰ کی راہ سے خوب واقف تھا مقدمہ ملتوی کر دیا۔ اُس نے کہا، ”جب کمانڈر لوسیاس آئیں گے پھر مَیں فیصلہ دوں گا۔“

23 اُس نے پولس پر مقرر افسر کو حکم دیا کہ وہ اُس کی پہرا داری تو کرے لیکن اُسے کچھ سہولیات بھی دے اور اُس کے عزیزوں کو اُس سے ملنے اور اُس کی خدمت کرنے سے نہ روکے۔

24 کچھ دنوں کے بعد فیلکس اپنی اہلیہ دروسلہ کے ہمراہ واپس آیا۔ دروسلہ یہودی تھی۔ پولس کو بُلا کر اُنہوں نے عیسیٰ پر ایمان کے بارے میں اُس کی باتیں سنیں۔

25 لیکن جب راست بازی، ضبطِ نفس اور آنے والی عدالت کے مضامین چھڑ گئے تو فیلکس نے گھبرا کر اُس کی بات کاٹی، ”فی الحال کافی ہے۔ اب اجازت ہے، جب میرے پاس وقت ہو گا مَیں آپ کو بُلا لوں گا۔“

26 ساتھ ساتھ وہ یہ اُمید بھی رکھتا تھا کہ پولس رشوت دے گا، اِس لئے وہ کئی بار اُسے بُلا کر اُس سے بات کرتا رہا۔