1 اُن دنوں میں جب عیسیٰ کے شاگردوں کی تعداد بڑھتی گئی تو یونانی زبان بولنے والے ایمان دار عبرانی بولنے والے ایمان داروں کے بارے میں بڑبڑانے لگے۔ اُنہوں نے کہا، ”جب روزمرہ کا کھانا تقسیم ہوتا ہے تو ہماری بیواؤں کو نظرانداز کیا جاتا ہے۔“
2 تب بارہ رسولوں نے شاگردوں کی پوری جماعت کو اکٹھا کر کے کہا، ”یہ ٹھیک نہیں کہ ہم اللہ کا کلام سکھانے کی خدمت کو چھوڑ کر کھانا تقسیم کرنے میں مصروف رہیں۔
3 بھائیو، یہ بات پیشِ نظر رکھ کر اپنے میں سے سات آدمی چن لیں، جن کے نیک کردار کی آپ تصدیق کر سکتے ہیں اور جو روح القدس اور حکمت سے معمور ہیں۔ پھر ہم اُنہیں کھانا تقسیم کرنے کی یہ ذمہ داری دے کر
4 اپنا پورا وقت دعا اور کلام کی خدمت میں صَرف کر سکیں گے۔“
5 یہ بات پوری جماعت کو پسند آئی اور اُنہوں نے سات آدمی چن لئے: ستفنس (جو ایمان اور روح القدس سے معمور تھا)، فلپّس، پرخرس، نیکانور، تیمون، پرمناس اور انطاکیہ کا نیکلاؤس۔ (نیکلاؤس غیریہودی تھا جس نے عیسیٰ پر ایمان لانے سے پہلے یہودی مذہب کو اپنا لیا تھا۔)
6 اِن سات آدمیوں کو رسولوں کے سامنے پیش کیا گیا تو اُنہوں نے اِن پر ہاتھ رکھ کر دعا کی۔