اعمال 8:30-36 UGV

30 فلپّس دوڑ کر رتھ کے پاس پہنچا تو سنا کہ وہ یسعیاہ نبی کی کتاب کی تلاوت کر رہا ہے۔ اُس نے پوچھا، ”کیا آپ کو اُس سب کی سمجھ آتی ہے جو آپ پڑھ رہے ہیں؟“

31 درباری نے جواب دیا، ”مَیں کیونکر سمجھوں جب تک کوئی میری راہنمائی نہ کرے؟“ اور اُس نے فلپّس کو رتھ میں سوار ہونے کی دعوت دی۔

32 کلامِ مُقدّس کا جو حوالہ وہ پڑھ رہا تھا یہ تھا،’اُسے بھیڑ کی طرح ذبح کرنے کے لئے لے گئے۔جس طرح لیلا بال کترنے والے کے سامنے خاموش رہتا ہے،اُسی طرح اُس نے اپنا منہ نہ کھولا۔

33 اُس کی تذلیل کی گئی اور اُسے انصاف نہ ملا۔کون اُس کی نسل بیان کر سکتا ہے؟کیونکہ اُس کی جان دنیا سے چھین لی گئی۔‘

34 درباری نے فلپّس سے پوچھا، ”مہربانی کر کے مجھے بتا دیجئے کہ نبی یہاں کس کا ذکر کر رہا ہے، اپنا یا کسی اَور کا؟“

35 جواب میں فلپّس نے کلامِ مُقدّس کے اِسی حوالے سے شروع کر کے اُسے عیسیٰ کے بارے میں خوش خبری سنائی۔

36 سڑک پر سفر کرتے کرتے وہ ایک جگہ سے گزرے جہاں پانی تھا۔ خواجہ سرا نے کہا، ”دیکھیں، یہاں پانی ہے۔ اب مجھے بپتسمہ لینے سے کون سی چیز روک سکتی ہے؟“