4 وہ زمین پر گر پڑا تو ایک آواز سنائی دی، ”ساؤل، ساؤل، تُو مجھے کیوں ستاتا ہے؟“
5 اُس نے پوچھا، ”خداوند، آپ کون ہیں؟“آواز نے جواب دیا، ”مَیں عیسیٰ ہوں جسے تُو ستاتا ہے۔
6 اب اُٹھ کر شہر میں جا۔ وہاں تجھے بتایا جائے گا کہ تجھے کیا کرنا ہے۔“
7 ساؤل کے پاس کھڑے ہم سفر دم بخود رہ گئے۔ آواز تو وہ سن رہے تھے، لیکن اُنہیں کوئی نظر نہ آیا۔
8 ساؤل زمین پر سے اُٹھا، لیکن جب اُس نے اپنی آنکھیں کھولیں تو معلوم ہوا کہ وہ اندھا ہے۔ چنانچہ اُس کے ساتھی اُس کا ہاتھ پکڑ کر اُسے دمشق لے گئے۔
9 وہاں تین دن کے دوران وہ اندھا رہا۔ اِتنے میں اُس نے نہ کچھ کھایا، نہ پیا۔
10 اُس وقت دمشق میں عیسیٰ کا ایک شاگرد رہتا تھا جس کا نام حننیاہ تھا۔ اب خداوند رویا میں اُس سے ہم کلام ہوا، ”حننیاہ!“اُس نے جواب دیا، ”جی خداوند، مَیں حاضر ہوں۔“