1 جو کچھ ہم کہہ رہے ہیں اُس کی مرکزی بات یہ ہے، ہمارا ایک ایسا امامِ اعظم ہے جو آسمان پر جلالی خدا کے تخت کے دہنے ہاتھ بیٹھا ہے۔
2 وہاں وہ مقدِس میں خدمت کرتا ہے، اُس حقیقی ملاقات کے خیمے میں جسے انسانی ہاتھوں نے کھڑا نہیں کیا بلکہ رب نے۔
3 ہر امامِ اعظم کو نذرانے اور قربانیاں پیش کرنے کے لئے مقرر کیا جاتا ہے۔ اِس لئے لازم ہے کہ ہمارے امامِ اعظم کے پاس بھی کچھ ہو جو وہ پیش کر سکے۔
4 اگر یہ دنیا میں ہوتا تو امامِ اعظم نہ ہوتا، کیونکہ یہاں امام تو ہیں جو شریعت کے مطلوبہ نذرانے پیش کرتے ہیں۔
5 جس مقدِس میں وہ خدمت کرتے ہیں وہ اُس مقدِس کی صرف نقلی صورت اور سایہ ہے جو آسمان پر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ نے موسیٰ کو ملاقات کا خیمہ بنانے سے پہلے آگاہ کر کے یہ کہا، ”غور کر کہ سب کچھ عین اُس نمونے کے مطابق بنایا جائے جو مَیں تجھے یہاں پہاڑ پر دکھاتا ہوں۔“
6 لیکن جو خدمت عیسیٰ کو مل گئی ہے وہ دنیا کے اماموں کی خدمت سے کہیں بہتر ہے، اُتنی بہتر جتنا وہ عہد جس کا درمیانی عیسیٰ ہے پرانے عہد سے بہتر ہے۔ کیونکہ یہ عہد بہتر وعدوں کی بنیاد پر باندھا گیا۔
7 اگر پہلا عہد بےالزام ہوتا تو پھر نئے عہد کی ضرورت نہ ہوتی۔
8 لیکن اللہ کو اپنی قوم پر الزام لگانا پڑا۔ اُس نے کہا،”رب کا فرمان ہے، ایسے دن آ رہے ہیںجب مَیں اسرائیل کے گھرانے اور یہوداہ کے گھرانے سے ایک نیا عہد باندھوں گا۔
9 یہ اُس عہد کی مانند نہیں ہو گاجو مَیں نے اُن کے باپ دادا کے ساتھاُس دن باندھا تھا جب مَیں اُن کا ہاتھ پکڑ کراُنہیں مصر سے نکال لایا۔کیونکہ وہ اُس عہد کے وفادار نہ رہےجو مَیں نے اُن سے باندھا تھا۔نتیجے میں میری اُن کے لئے فکر نہ رہی۔
10 خداوند فرماتا ہے کہجو نیا عہد مَیں اُن دنوں کے بعد اُن سے باندھوں گااُس کے تحت مَیں اپنی شریعتاُن کے ذہنوں میں ڈال کراُن کے دلوں پر کندہ کروں گا۔تب مَیں ہی اُن کا خدا ہوں گا، اور وہ میری قوم ہوں گے۔
11 اُس وقت سے اِس کی ضرورت نہیں رہے گیکہ کوئی اپنے پڑوسی یا بھائی کو تعلیم دے کر کہے،’رب کو جان لو۔‘کیونکہ چھوٹے سے لے کر بڑے تکسب مجھے جانیں گے،
12 کیونکہ مَیں اُن کا قصور معاف کروں گااور آئندہ اُن کے گناہوں کو یاد نہیں کروں گا۔“
13 اِن الفاظ میں اللہ ایک نئے عہد کا ذکر کرتا ہے اور یوں پرانے عہد کو متروک قرار دیتا ہے۔ اور جو متروک اور پرانا ہے اُس کا انجام قریب ہی ہے۔