عبرانیوں 9 UGV

دنیاوی اور آسمانی عبادت

1 جب پہلا عہد باندھا گیا تو عبادت کرنے کے لئے ہدایات دی گئیں۔ زمین پر ایک مقدِس بھی بنایا گیا،

2 ایک خیمہ جس کے پہلے کمرے میں شمع دان، میز اور اُس پر پڑی مخصوص کی گئی روٹیاں تھیں۔ اُس کا نام ”مُقدّس کمرا“ تھا۔

3 اُس کے پیچھے ایک اَور کمرا تھا جس کا نام ”مُقدّس ترین کمرا“ تھا۔ پہلے اور دوسرے کمرے کے درمیان واقع دروازے پر پردہ لگا تھا۔

4 اِس پچھلے کمرے میں بخور جلانے کے لئے سونے کی قربان گاہ اور عہد کا صندوق تھا۔ عہد کے صندوق پر سونا منڈھا ہوا تھا اور اُس میں تین چیزیں تھیں: سونے کا مرتبان جس میں مَن بھرا تھا، ہارون کا وہ عصا جس سے کونپلیں پھوٹ نکلی تھیں اور پتھر کی وہ دو تختیاں جن پر عہد کے احکام لکھے تھے۔

5 صندوق پر الٰہی جلال کے دو کروبی فرشتے لگے تھے جو صندوق کے ڈھکنے کو سایہ دیتے تھے جس کا نام ”کفارہ کا ڈھکنا“ تھا۔ لیکن اِس جگہ پر ہم سب کچھ مزید تفصیل سے بیان نہیں کرنا چاہتے۔

6 یہ چیزیں اِسی ترتیب سے رکھی جاتی ہیں۔ جب امام اپنی خدمت کے فرائض ادا کرتے ہیں تو باقاعدگی سے پہلے کمرے میں جاتے ہیں۔

7 لیکن صرف امامِ اعظم ہی دوسرے کمرے میں داخل ہوتا ہے، اور وہ بھی سال میں صرف ایک دفعہ۔ جب بھی وہ جاتا ہے وہ اپنے ساتھ خون لے کر جاتا ہے جسے وہ اپنے اور قوم کے لئے پیش کرتا ہے تاکہ وہ گناہ مٹ جائیں جو لوگوں نے غیرارادی طور پر کئے ہوتے ہیں۔

8 اِس سے روح القدس دکھاتا ہے کہ مُقدّس ترین کمرے تک رسائی اُس وقت تک ظاہر نہیں کی گئی تھی جب تک پہلا کمرا استعمال میں تھا۔

9 یہ مجازاً موجودہ زمانے کی طرف اشارہ ہے۔ اِس کا مطلب یہ ہے کہ جو نذرانے اور قربانیاں پیش کی جا رہی ہیں وہ پرستار کے ضمیر کو پاک صاف کر کے کامل نہیں بنا سکتیں۔

10 کیونکہ اِن کا تعلق صرف کھانے پینے والی چیزوں اور غسل کی مختلف رسموں سے ہوتا ہے، ایسی ظاہری ہدایات جو صرف نئے نظام کے آنے تک لاگو ہیں۔

11 لیکن اب مسیح آ چکا ہے، اُن اچھی چیزوں کا امامِ اعظم جو اب حاصل ہوئی ہیں۔ جس خیمے میں وہ خدمت کرتا ہے وہ کہیں زیادہ عظیم اور کامل ہے۔ یہ خیمہ انسانی ہاتھوں سے نہیں بنایا گیا یعنی یہ اِس کائنات کا حصہ نہیں ہے۔

12 جب مسیح ایک بار سدا کے لئے خیمے کے مُقدّس ترین کمرے میں داخل ہوا تو اُس نے قربانیاں پیش کرنے کے لئے بکروں اور بچھڑوں کا خون استعمال نہ کیا۔ اِس کے بجائے اُس نے اپنا ہی خون پیش کیا اور یوں ہمارے لئے ابدی نجات حاصل کی۔

13 پرانے نظام میں بَیل بکروں کا خون اور جوان گائے کی راکھ ناپاک لوگوں پر چھڑکے جاتے تھے تاکہ اُن کے جسم پاک صاف ہو جائیں۔

14 اگر اِن چیزوں کا یہ اثر تھا تو پھر مسیح کے خون کا کیا زبردست اثر ہو گا! ازلی روح کے ذریعے اُس نے اپنے آپ کو بےداغ قربانی کے طور پر پیش کیا۔ یوں اُس کا خون ہمارے ضمیر کو موت تک پہنچانے والے کاموں سے پاک صاف کرتا ہے تاکہ ہم زندہ خدا کی خدمت کر سکیں۔

15 یہی وجہ ہے کہ مسیح ایک نئے عہد کا درمیانی ہے۔ مقصد یہ تھا کہ جتنے لوگوں کو اللہ نے بُلایا ہے اُنہیں اللہ کی موعودہ اور ابدی میراث ملے۔ اور یہ صرف اِس لئے ممکن ہوا ہے کہ مسیح نے مر کر فدیہ دیا تاکہ لوگ اُن گناہوں سے چھٹکارا پائیں جو اُن سے اُس وقت سرزد ہوئے جب وہ پہلے عہد کے تحت تھے۔

16 جہاں وصیت ہے وہاں ضروری ہے کہ وصیت کرنے والے کی موت کی تصدیق کی جائے۔

17 کیونکہ جب تک وصیت کرنے والا زندہ ہو وصیت بےاثر ہوتی ہے۔ اِس کا اثر وصیت کرنے والے کی موت ہی سے شروع ہوتا ہے۔

18 یہی وجہ ہے کہ پہلا عہد باندھتے وقت بھی خون استعمال ہوا۔

19 کیونکہ پوری قوم کو شریعت کا ہر حکم سنانے کے بعد موسیٰ نے بچھڑوں کا خون پانی سے ملا کر اُسے زوفے کے گُچھے اور قرمزی رنگ کے دھاگے کے ذریعے شریعت کی کتاب اور پوری قوم پر چھڑکا۔

20 اُس نے کہا، ”یہ خون اُس عہد کی تصدیق کرتا ہے جس کی پیروی کرنے کا حکم اللہ نے تمہیں دیا ہے۔“

21 اِسی طرح موسیٰ نے یہ خون ملاقات کے خیمے اور عبادت کے تمام سامان پر چھڑکا۔

22 نہ صرف یہ بلکہ شریعت تقاضا کرتی ہے کہ تقریباً ہر چیز کو خون ہی سے پاک صاف کیا جائے بلکہ اللہ کے حضور خون پیش کئے بغیر معافی مل ہی نہیں سکتی۔

مسیح کی قربانی گناہوں کو مٹا دیتی ہے

23 غرض، لازم تھا کہ یہ چیزیں جو آسمان کی اصلی چیزوں کی نقلی صورتیں ہیں پاک صاف کی جائیں۔ لیکن آسمانی چیزیں خود ایسی قربانیوں کا مطالبہ کرتی ہیں جو اِن سے کہیں بہتر ہوں۔

24 کیونکہ مسیح صرف انسانی ہاتھوں سے بنے مقدِس میں داخل نہیں ہوا جو اصلی مقدِس کی صرف نقلی صورت تھی بلکہ وہ آسمان میں ہی داخل ہوا تاکہ اب سے ہماری خاطر اللہ کے سامنے حاضر ہو۔

25 دنیا کا امامِ اعظم تو سالانہ کسی اَور (یعنی جانور) کا خون لے کر مُقدّس ترین کمرے میں داخل ہوتا ہے۔ لیکن مسیح اِس لئے آسمان میں داخل نہ ہوا کہ وہ اپنے آپ کو بار بار قربانی کے طور پر پیش کرے۔

26 اگر ایسا ہوتا تو اُسے دنیا کی تخلیق سے لے کر آج تک بہت دفعہ دُکھ سہنا پڑتا۔ لیکن ایسا نہیں ہے بلکہ اب وہ زمانوں کے اختتام پر ایک ہی بار سدا کے لئے ظاہر ہوا تاکہ اپنے آپ کو قربان کرنے سے گناہ کو دُور کرے۔

27 ایک بار مرنا اور اللہ کی عدالت میں حاضر ہونا ہر انسان کے لئے مقرر ہے۔

28 اِسی طرح مسیح کو بھی ایک ہی بار بہتوں کے گناہوں کو اُٹھا کر لے جانے کے لئے قربان کیا گیا۔ دوسری بار جب وہ ظاہر ہو گا تو گناہوں کو دُور کرنے کے لئے ظاہر نہیں ہو گا بلکہ اُنہیں نجات دینے کے لئے جو شدت سے اُس کا انتظار کر رہے ہیں۔

ابواب

1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13