۲۔کرنتھیوں 1:16-22 UGV

16 خیال یہ تھا کہ مَیں آپ کے ہاں سے ہو کر مکدُنیہ جاؤں اور وہاں سے آپ کے پاس واپس آؤں۔ پھر آپ صوبہ یہودیہ کے سفر کے لئے تیاریاں کرنے میں میری مدد کر کے مجھے آگے بھیج سکتے تھے۔

17 آپ مجھے بتائیں کہ کیا مَیں نے یہ منصوبہ یوں ہی بنایا تھا؟ کیا مَیں دنیاوی لوگوں کی طرح منصوبے بنا لیتا ہوں جو ایک ہی لمحے میں ”جی ہاں“ اور ”جی نہیں“ کہتے ہیں؟

18 لیکن اللہ وفادار ہے اور وہ میرا گواہ ہے کہ ہم آپ کے ساتھ بات کرتے وقت ”نہیں“ کو ”ہاں“ کے ساتھ نہیں ملاتے۔

19 کیونکہ اللہ کا فرزند عیسیٰ مسیح جس کی منادی مَیں، سیلاس اور تیمُتھیُس نے کی وہ بھی ایسا نہیں ہے۔ اُس نے کبھی بھی ”ہاں“ کو ”نہیں“ کے ساتھ نہیں ملایا بلکہ اُس میں اللہ کی حتمی ”جی ہاں“ وجود میں آئی۔

20 کیونکہ وہی اللہ کے تمام وعدوں کی ”ہاں“ ہے۔ اِس لئے ہم اُسی کے وسیلے سے ”آمین“ (جی ہاں) کہہ کر اللہ کو جلال دیتے ہیں۔

21 اور اللہ خود ہمیں اور آپ کو مسیح میں مضبوط کر دیتا ہے۔ اُسی نے ہمیں مسح کر کے مخصوص کیا ہے۔

22 اُسی نے ہم پر اپنی مُہر لگا کر ظاہر کیا ہے کہ ہم اُس کی ملکیت ہیں اور اُسی نے ہمیں روح القدس دے کر اپنے وعدوں کا بیعانہ ادا کیا ہے۔