12 کیونکہ اگر آپ دینے کا شوق رکھتے ہیں تو پھر اللہ آپ کا ہدیہ اُس بنا پر قبول کرے گا جو آپ دے سکتے ہیں، اُس بنا پر نہیں جو آپ نہیں دے سکتے۔
13 کہنے کا مطلب یہ نہیں کہ دوسروں کو آرام دلانے کے باعث آپ خود مصیبت میں پڑ جائیں۔ بات صرف یہ ہے کہ لوگوں کے حالات کچھ برابر ہونے چاہئیں۔
14 اِس وقت تو آپ کے پاس بہت ہے اور آپ اُن کی ضرورت پوری کر سکتے ہیں۔ بعد میں کسی وقت جب اُن کے پاس بہت ہو گا تو وہ آپ کی ضرورت بھی پوری کر سکیں گے۔ یوں آپ کے حالات کچھ برابر رہیں گے،
15 جس طرح کلامِ مُقدّس میں بھی لکھا ہے، ”جس نے زیادہ جمع کیا تھا اُس کے پاس کچھ نہ بچا۔ لیکن جس نے کم جمع کیا تھا اُس کے پاس بھی کافی تھا۔“
16 خدا کا شکر ہے جس نے طِطُس کے دل میں وہی جوش پیدا کیا ہے جو مَیں آپ کے لئے رکھتا ہوں۔
17 جب ہم نے اُس کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ آپ کے پاس جائے تو وہ نہ صرف اِس کے لئے تیار ہوا بلکہ بڑا سرگرم ہو کر خود بخود آپ کے پاس جانے کے لئے روانہ ہوا۔
18 ہم نے اُس کے ساتھ اُس بھائی کو بھیج دیا جس کی خدمت کی تعریف تمام جماعتیں کرتی ہیں، کیونکہ اُسے اللہ کی خوش خبری سنانے کی نعمت ملی ہے۔