12 وفات پانے والے کا یہی حال ہے۔ وہ لیٹ جاتا اور کبھی نہیں اُٹھے گا۔ جب تک آسمان قائم ہے نہ وہ جاگ اُٹھے گا، نہ اُسے جگایا جائے گا۔
13 کاش تُو مجھے پاتال میں چھپا دیتا، مجھے وہاں اُس وقت تک پوشیدہ رکھتا جب تک تیرا قہر ٹھنڈا نہ ہو جاتا! کاش تُو ایک وقت مقرر کرے جب تُو میرا دوبارہ خیال کرے گا۔
14 (کیونکہ اگر انسان مر جائے تو کیا وہ دوبارہ زندہ ہو جائے گا؟) پھر مَیں اپنی سخت خدمت کے تمام دن برداشت کرتا، اُس وقت تک انتظار کرتا جب تک میری سبک دوشی نہ ہو جاتی۔
15 تب تُو مجھے آواز دیتا اور مَیں جواب دیتا، تُو اپنے ہاتھوں کے کام کا آرزومند ہوتا۔
16 اُس وقت بھی تُو میرے ہر قدم کا شمار کرتا، لیکن نہ صرف اِس مقصد سے کہ میرے گناہوں پر دھیان دے۔
17 تُو میرے جرائم تھیلے میں باندھ کر اُس پر مُہر لگا دیتا، میری ہر غلطی کو ڈھانک دیتا۔
18 لیکن افسوس! جس طرح پہاڑ گر کر چُور چُور ہو جاتا اور چٹان کھسک جاتی ہے،