5 داؤد کو دیکھ کر یبوسیوں نے اُس سے کہا، ”آپ ہمارے شہر میں کبھی داخل نہیں ہو پائیں گے!“توبھی داؤد نے صیون کے قلعے پر قبضہ کر لیا جو آج کل ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا ہے۔
6 یبوس پر حملہ کرنے سے پہلے داؤد نے کہا تھا، ”جو بھی یبوسیوں پر حملہ کرنے میں راہنمائی کرے وہ فوج کا کمانڈر بنے گا۔“ تب یوآب بن ضرویاہ نے پہلے شہر پر چڑھائی کی۔ چنانچہ اُسے کمانڈر مقرر کیا گیا۔
7 یروشلم پر فتح پانے کے بعد داؤد قلعے میں رہنے لگا۔ اُس نے اُسے ’داؤد کا شہر‘ قرار دیا
8 اور اُس کے ارد گرد شہر کو بڑھانے لگا۔ داؤد کا یہ تعمیری کام ارد گرد کے چبوتروں سے شروع ہوا اور چاروں طرف پھیلتا گیا جبکہ یوآب نے شہر کا باقی حصہ بحال کر دیا۔
9 یوں داؤد زور پکڑتا گیا، کیونکہ رب الافواج اُس کے ساتھ تھا۔
10 درجِ ذیل داؤد کے سورماؤں کی فہرست ہے۔ پورے اسرائیل کے ساتھ اُنہوں نے مضبوطی سے اُس کی بادشاہی کی حمایت کر کے داؤد کو رب کے فرمان کے مطابق اپنا بادشاہ بنا دیا۔
11 جو تین افسر یوآب کے بھائی ابی شے کے عین بعد آتے تھے اُن میں یسوبعام حکمونی پہلے نمبر پر آتا تھا۔ ایک بار اُس نے اپنے نیزے سے 300 آدمیوں کو مار دیا۔