12 تین دن کے بعد جب یرُبعام تمام اسرائیلیوں کے ساتھ رحبعام کا فیصلہ سننے کے لئے واپس آیا
13 تو بادشاہ نے اُنہیں سخت جواب دیا۔ بزرگوں کا مشورہ رد کر کے
14 اُس نے اُنہیں جوانوں کا جواب دیا، ”بےشک جو جوا میرے باپ نے آپ پر ڈال دیا اُسے اُٹھانا مشکل تھا، لیکن میرا جوا اَور بھی بھاری ہو گا۔ جہاں میرے باپ نے آپ کو کوڑے لگائے وہاں مَیں آپ کی بچھوؤں سے تادیب کروں گا!“
15 یوں رب کی مرضی پوری ہوئی کہ رحبعام لوگوں کی بات نہیں مانے گا۔ کیونکہ اب رب کی وہ پیش گوئی پوری ہوئی جو سَیلا کے نبی اخیاہ نے یرُبعام بن نباط کو بتائی تھی۔
16 جب اسرائیلیوں نے دیکھا کہ بادشاہ ہماری بات سننے کے لئے تیار نہیں ہے تو اُنہوں نے اُس سے کہا، ”نہ ہمیں داؤد سے میراث میں کچھ ملے گا، نہ یسّی کے بیٹے سے کچھ ملنے کی اُمید ہے۔ اے اسرائیل، سب اپنے اپنے گھر واپس چلیں! اے داؤد، اب اپنا گھر خود سنبھال لو!“ یہ کہہ کر وہ سب چلے گئے۔
17 صرف یہوداہ کے قبیلے کے شہروں میں رہنے والے اسرائیلی رحبعام کے تحت رہے۔
18 پھر رحبعام بادشاہ نے بےگاریوں پر مقرر افسر ادونیرام کو شمالی قبیلوں کے پاس بھیج دیا، لیکن اُسے دیکھ کر لوگوں نے اُسے سنگسار کیا۔ تب رحبعام جلدی سے اپنے رتھ پر سوار ہوا اور بھاگ کر یروشلم پہنچ گیا۔