۲۔تواریخ 24:22-27 UGV

22 یوں یوآس بادشاہ نے اُس مہربانی کا خیال نہ کیا جو یہویدع نے اُس پر کی تھی بلکہ اُسے نظرانداز کر کے اُس کے بیٹے کو قتل کیا۔ مرتے وقت زکریاہ بولا، ”رب دھیان دے کر میرا بدلہ لے!“

23 اگلے سال کے آغاز میں شام کی فوج یوآس سے لڑنے آئی۔ یہوداہ میں گھس کر اُنہوں نے یروشلم پر فتح پائی اور قوم کے تمام بزرگوں کو مار ڈالا۔ سارا لُوٹا ہوا مال دمشق کو بھیجا گیا جہاں بادشاہ تھا۔

24 اگرچہ شام کی فوج یہوداہ کی فوج کی نسبت بہت چھوٹی تھی توبھی رب نے اُسے فتح بخشی۔ چونکہ یہوداہ نے رب اپنے باپ دادا کے خدا کو ترک کر دیا تھا اِس لئے یوآس کو شام کے ہاتھوں سزا ملی۔

25 جنگ کے دوران یہوداہ کا بادشاہ شدید زخمی ہوا۔ جب دشمن نے ملک کو چھوڑ دیا تو یوآس کے افسروں نے اُس کے خلاف سازش کی۔ یہویدع امام کے بیٹے کے قتل کا انتقام لے کر اُنہوں نے اُسے مار ڈالا جب وہ بیمار حالت میں بستر پر پڑا تھا۔ بادشاہ کو یروشلم کے اُس حصے میں دفن کیا گیا جو ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا ہے۔ لیکن شاہی قبرستان میں نہیں دفنایا گیا۔

26 سازش کرنے والوں کے نام زبد اور یہوزبد تھے۔ پہلے کی ماں سِمعات عمونی تھی جبکہ دوسرے کی ماں سِمریت موآبی تھی۔

27 یوآس کے بیٹوں، اُس کے خلاف نبیوں کے فرمانوں اور اللہ کے گھر کی مرمت کے بارے میں مزید معلومات ’شاہان کی کتاب‘ میں درج ہیں۔ یوآس کے بعد اُس کا بیٹا اَمَصیاہ تخت نشین ہوا۔