۲۔تواریخ 31:9-15 UGV

9 جب حِزقیاہ نے اماموں اور لاویوں سے اِن ڈھیروں کے بارے میں پوچھا

10 تو صدوق کے خاندان کا امامِ اعظم عزریاہ نے جواب دیا، ”جب سے لوگ اپنے ہدیئے یہاں لے آتے ہیں اُس وقت سے ہم جی بھر کر کھا سکتے ہیں بلکہ کافی کچھ بچ بھی جاتا ہے۔ کیونکہ رب نے اپنی قوم کو اِتنی برکت دی ہے کہ یہ سب کچھ باقی رہ گیا ہے۔“

11 تب حِزقیاہ نے حکم دیا کہ رب کے گھر میں گودام بنائے جائیں۔ جب ایسا کیا گیا

12 تو رضاکارانہ ہدیئے، پیداوار کا دسواں حصہ اور رب کے لئے مخصوص کئے گئے عطیات اُن میں رکھے گئے۔ کوننیاہ لاوی اِن چیزوں کا انچارج بنا جبکہ اُس کا بھائی سِمعی اُس کا مددگار مقرر ہوا۔

13 امامِ اعظم عزریاہ رب کے گھر کے پورے انتظام کا انچارج تھا، اِس لئے حِزقیاہ بادشاہ نے اُس کے ساتھ مل کر دس نگران مقرر کئے جو کوننیاہ اور سِمعی کے تحت خدمت انجام دیں۔ اُن کے نام یحی ایل، عززیاہ، نحت، عساہیل، یریموت، یوزبد، اِلی ایل، اِسماکیاہ، محت اور بِنایاہ تھے۔

14 جو لاوی مشرقی دروازے کا دربان تھا اُس کا نام قورے بن یِمنہ تھا۔ اب اُسے رب کو رضاکارانہ طور پر دیئے گئے ہدیئے اور اُس کے لئے مخصوص کئے گئے عطیے تقسیم کرنے کا نگران بنایا گیا۔

15 عدن، من یمین، یشوع، سمعیاہ، امریاہ اور سکنیاہ اُس کے مددگار تھے۔ اُن کی ذمہ داری لاویوں کے شہروں میں رہنے والے اماموں کو اُن کا حصہ دینا تھی۔ بڑی وفاداری سے وہ خیال رکھتے تھے کہ خدمت کے مختلف گروہوں کے تمام اماموں کو وہ حصہ مل جائے جو اُن کا حق بنتا تھا، خواہ وہ بڑے تھے یا چھوٹے۔