۲۔تواریخ 32:17-23 UGV

17 اسور کے بادشاہ نے وفد کے ہاتھ خط بھی بھیجا جس میں اُس نے رب اسرائیل کے خدا کی اہانت کی۔ خط میں لکھا تھا، ”جس طرح دیگر ممالک کے دیوتا اپنی قوموں کو مجھ سے محفوظ نہ رکھ سکے اُسی طرح حِزقیاہ کا دیوتا بھی اپنی قوم کو میرے قبضے سے نہیں بچائے گا۔“

18 اسوری افسروں نے بلند آواز سے عبرانی زبان میں بادشاہ کا پیغام فصیل پر کھڑے یروشلم کے باشندوں تک پہنچایا تاکہ اُن میں خوف و ہراس پھیل جائے اور یوں شہر پر قبضہ کرنے میں آسانی ہو جائے۔

19 اِن افسروں نے یروشلم کے خدا کا یوں تمسخر اُڑایا جیسا وہ دنیا کی دیگر قوموں کے دیوتاؤں کا اُڑایا کرتے تھے، حالانکہ دیگر معبود صرف انسانی ہاتھوں کی پیداوار تھے۔

20 پھر حِزقیاہ بادشاہ اور آموص کے بیٹے یسعیاہ نبی نے چلّاتے ہوئے آسمان پر تخت نشین خدا سے التماس کی۔

21 جواب میں رب نے اسوریوں کی لشکرگاہ میں ایک فرشتہ بھیجا جس نے تمام بہترین فوجیوں کو افسروں اور کمانڈروں سمیت موت کے گھاٹ اُتار دیا۔ چنانچہ سنحیرب شرمندہ ہو کر اپنے ملک لوٹ گیا۔ وہاں ایک دن جب وہ اپنے دیوتا کے مندر میں داخل ہوا تو اُس کے کچھ بیٹوں نے اُسے تلوار سے قتل کر دیا۔

22 اِس طرح رب نے حِزقیاہ اور یروشلم کے باشندوں کو شاہِ اسور سنحیرب سے چھٹکارا دلایا۔ اُس نے اُنہیں دوسری قوموں کے حملوں سے بھی محفوظ رکھا، اور چاروں طرف امن و امان پھیل گیا۔

23 بےشمار لوگ یروشلم آئے تاکہ رب کو قربانیاں پیش کریں اور حِزقیاہ بادشاہ کو قیمتی تحفے دیں۔ اُس وقت سے تمام قومیں اُس کا بڑا احترام کرنے لگیں۔