۲۔سموایل 13:20-26 UGV

20 جب گھر پہنچ گئی تو ابی سلوم نے اُس سے پوچھا، ”میری بہن، کیا امنون نے آپ سے زیادتی کی ہے؟ اب خاموش ہو جائیں۔ وہ تو آپ کا بھائی ہے۔ اِس معاملے کو حد سے زیادہ اہمیت مت دینا۔“ اُس وقت سے تمر اکیلی ہی اپنے بھائی ابی سلوم کے گھر میں رہی۔

21 جب داؤد کو اِس واقعے کی خبر ملی تو اُسے سخت غصہ آیا۔

22 ابی سلوم نے امنون سے ایک بھی بات نہ کی۔ نہ اُس نے اُس پر کوئی الزام لگایا، نہ کوئی اچھی بات کی، کیونکہ تمر کی عصمت دری کی وجہ سے وہ اپنے بھائی سے سخت نفرت کرنے لگا تھا۔

23 دو سال گزر گئے۔ ابی سلوم کی بھیڑیں افرائیم کے قریب کے بعل حصور میں لائی گئیں تاکہ اُن کے بال کترے جائیں۔ اِس موقع پر ابی سلوم نے بادشاہ کے تمام بیٹوں کو دعوت دی کہ وہ وہاں ضیافت میں شریک ہوں۔

24 وہ داؤد بادشاہ کے پاس بھی گیا اور کہا، ”اِن دنوں میں مَیں اپنی بھیڑوں کے بال کترا رہا ہوں۔ بادشاہ اور اُن کے افسروں کو بھی میرے ساتھ خوشی منانے کی دعوت ہے۔“

25 لیکن داؤد نے انکار کیا، ”نہیں، میرے بیٹے، ہم سب تو نہیں آ سکتے۔ اِتنے لوگ آپ کے لئے بوجھ کا باعث بن جائیں گے۔“ ابی سلوم بہت اصرار کرتا رہا، لیکن داؤد نے دعوت کو قبول نہ کیا بلکہ اُسے برکت دے کر رُخصت کرنا چاہتا تھا۔

26 آخرکار ابی سلوم نے درخواست کی، ”اگر آپ ہمارے ساتھ جا نہ سکیں تو پھر کم از کم میرے بھائی امنون کو آنے دیں۔“ بادشاہ نے پوچھا، ”خاص کر امنون کو کیوں؟“