۲۔سموایل 13:22-28 UGV

22 ابی سلوم نے امنون سے ایک بھی بات نہ کی۔ نہ اُس نے اُس پر کوئی الزام لگایا، نہ کوئی اچھی بات کی، کیونکہ تمر کی عصمت دری کی وجہ سے وہ اپنے بھائی سے سخت نفرت کرنے لگا تھا۔

23 دو سال گزر گئے۔ ابی سلوم کی بھیڑیں افرائیم کے قریب کے بعل حصور میں لائی گئیں تاکہ اُن کے بال کترے جائیں۔ اِس موقع پر ابی سلوم نے بادشاہ کے تمام بیٹوں کو دعوت دی کہ وہ وہاں ضیافت میں شریک ہوں۔

24 وہ داؤد بادشاہ کے پاس بھی گیا اور کہا، ”اِن دنوں میں مَیں اپنی بھیڑوں کے بال کترا رہا ہوں۔ بادشاہ اور اُن کے افسروں کو بھی میرے ساتھ خوشی منانے کی دعوت ہے۔“

25 لیکن داؤد نے انکار کیا، ”نہیں، میرے بیٹے، ہم سب تو نہیں آ سکتے۔ اِتنے لوگ آپ کے لئے بوجھ کا باعث بن جائیں گے۔“ ابی سلوم بہت اصرار کرتا رہا، لیکن داؤد نے دعوت کو قبول نہ کیا بلکہ اُسے برکت دے کر رُخصت کرنا چاہتا تھا۔

26 آخرکار ابی سلوم نے درخواست کی، ”اگر آپ ہمارے ساتھ جا نہ سکیں تو پھر کم از کم میرے بھائی امنون کو آنے دیں۔“ بادشاہ نے پوچھا، ”خاص کر امنون کو کیوں؟“

27 لیکن ابی سلوم اِتنا زور دیتا رہا کہ داؤد نے امنون کو باقی بیٹوں سمیت بعل حصور جانے کی اجازت دے دی۔

28 ضیافت سے پہلے ابی سلوم نے اپنے ملازموں کو حکم دیا، ”سنیں! جب امنون مَے پی پی کر خوش ہو جائے گا تو مَیں آپ کو امنون کو مارنے کا حکم دوں گا۔ پھر آپ کو اُسے مار ڈالنا ہے۔ ڈریں مت، کیونکہ مَیں ہی نے آپ کو یہ حکم دیا ہے۔ مضبوط اور دلیر ہوں!“