۲۔سموایل 18:18-24 UGV

18 کچھ دیر پہلے ابی سلوم اِس خیال سے بادشاہ کی وادی میں اپنی یاد میں ایک ستون کھڑا کر چکا تھا کہ میرا کوئی بیٹا نہیں ہے جو میرا نام قائم رکھے۔ آج تک یہ ’ابی سلوم کی یادگار‘ کہلاتا ہے۔

19 اخی معض بن صدوق نے یوآب سے درخواست کی، ”مجھے دوڑ کر بادشاہ کو خوش خبری سنانے دیں کہ رب نے اُسے دشمنوں سے بچا لیا ہے۔“

20 لیکن یوآب نے انکار کیا، ”جو پیغام آپ کو بادشاہ تک پہنچانا ہے وہ اُس کے لئے خوش خبری نہیں ہے، کیونکہ اُس کا بیٹا مر گیا ہے۔ کسی اَور وقت مَیں ضرور آپ کو اُس کے پاس بھیج دوں گا، لیکن آج نہیں۔“

21 اُس نے ایتھوپیا کے ایک آدمی کو حکم دیا، ”جائیں اور بادشاہ کو بتائیں۔“ آدمی یوآب کے سامنے اوندھے منہ جھک گیا اور پھر دوڑ کر چلا گیا۔

22 لیکن اخی معض خوش نہیں تھا۔ وہ اصرار کرتا رہا، ”کچھ بھی ہو جائے، مہربانی کر کے مجھے اُس کے پیچھے دوڑنے دیں!“ ایک اَور بار یوآب نے اُسے روکنے کی کوشش کی، ”بیٹے، آپ جانے کے لئے کیوں تڑپتے ہیں؟ جو خبر پہنچانی ہے اُس کے لئے آپ کو انعام نہیں ملے گا۔“

23 اخی معض نے جواب دیا، ”کوئی بات نہیں۔ کچھ بھی ہو جائے، مَیں ہر صورت میں دوڑ کر بادشاہ کے پاس جانا چاہتا ہوں۔“ تب یوآب نے اُسے جانے دیا۔ اخی معض نے دریائے یردن کے کھلے میدان کا راستہ لیا، اِس لئے وہ ایتھوپیا کے آدمی سے پہلے بادشاہ کے پاس پہنچ گیا۔

24 اُس وقت داؤد شہر کے باہر اور اندر والے دروازوں کے درمیان بیٹھا انتظار کر رہا تھا۔ جب پہرے دار دروازے کے اوپر کی فصیل پر چڑھا تو اُسے ایک تنہا آدمی نظر آیا جو دوڑتا ہوا اُن کی طرف آ رہا تھا۔