5 داؤد نے اُسے فوراً دربار میں بُلا لیا۔
6 یونتن کے جس بیٹے کا ذکر ضیبا نے کیا وہ مفی بوست تھا۔ جب اُسے داؤد کے سامنے لایا گیا تو اُس نے منہ کے بل جھک کر اُس کی عزت کی۔ داؤد نے کہا، ”مفی بوست!“ اُس نے جواب دیا، ”جی، آپ کا خادم حاضر ہے۔“
7 داؤد بولا، ”ڈریں مت۔ آج مَیں آپ کے باپ یونتن کے ساتھ کیا ہوا وعدہ پورا کر کے آپ پر اپنی مہربانی کا اظہار کرنا چاہتا ہوں۔ اب سنیں! مَیں آپ کو آپ کے دادا ساؤل کی تمام زمینیں واپس کر دیتا ہوں۔ اِس کے علاوہ مَیں چاہتا ہوں کہ آپ روزانہ میرے ساتھ کھانا کھایا کریں۔“
8 مفی بوست نے دوبارہ جھک کر بادشاہ کی تعظیم کی، ”مَیں کون ہوں کہ آپ مجھ جیسے مُردہ کُتے پر دھیان دے کر ایسی مہربانی فرمائیں!“
9 داؤد نے ساؤل کے پرانے ملازم ضیبا کو بُلا کر اُسے ہدایت دی، ”مَیں نے آپ کے مالک کے پوتے کو ساؤل اور اُس کے خاندان کی تمام ملکیت دے دی ہے۔
10 اب آپ کی ذمہ داری یہ ہے کہ آپ اپنے بیٹوں اور نوکروں کے ساتھ اُس کے کھیتوں کو سنبھالیں تاکہ اُس کا خاندان زمینوں کی پیداوار سے گزارہ کر سکے۔ لیکن مفی بوست خود یہاں رہ کر میرے بیٹوں کی طرح میرے ساتھ کھانا کھایا کرے گا۔“ (ضیبا کے 15 بیٹے اور 20 نوکر تھے)۔
11 ضیبا نے جواب دیا، ”مَیں آپ کی خدمت میں حاضر ہوں۔ جو بھی حکم آپ دیں گے مَیں کرنے کے لئے تیار ہوں۔“