۲۔سلاطین 13:11-17 UGV

11 یہوآس کا چال چلن رب کو ناپسند تھا۔ وہ اُن گناہوں سے باز نہ آیا جو کرنے پر یرُبعام بن نباط نے اسرائیل کو اُکسایا تھا بلکہ یہ بُت پرستی جاری رہی۔

12 باقی جو کچھ یہوآس کی حکومت کے دوران ہوا، جو کچھ اُس نے کیا اور جو کامیابیاں اُسے حاصل ہوئیں وہ ’شاہانِ اسرائیل کی تاریخ‘ کی کتاب میں درج ہیں۔ اُس میں اُس کی یہوداہ کے بادشاہ اَمَصیاہ کے ساتھ جنگ کا ذکر بھی ہے۔

13 جب یہوآس مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُسے سامریہ میں شاہی قبر میں دفنایا گیا۔ پھر یرُبعام دوم تخت پر بیٹھ گیا۔

14 یہوآس کے دورِ حکومت میں الیشع شدید بیمار ہو گیا۔ جب وہ مرنے کو تھا تو اسرائیل کا بادشاہ یہوآس اُس سے ملنے گیا۔ اُس کے اوپر جھک کر وہ خوب رو پڑا اور چلّایا، ”ہائے، میرے باپ، میرے باپ۔ اسرائیل کے رتھ اور اُس کے گھوڑے!“

15 الیشع نے اُسے حکم دیا، ”ایک کمان اور کچھ تیر لے آئیں۔“ بادشاہ کمان اور تیر الیشع کے پاس لے آیا۔

16 پھر الیشع بولا، ”کمان کو پکڑیں۔“ جب بادشاہ نے کمان کو پکڑ لیا تو الیشع نے اپنے ہاتھ اُس کے ہاتھوں پر رکھ دیئے۔

17 پھر اُس نے حکم دیا، ”مشرقی کھڑکی کو کھول دیں۔“ بادشاہ نے اُسے کھول دیا۔ الیشع نے کہا، ”تیر چلائیں!“ بادشاہ نے تیر چلایا۔ الیشع پکارا، ”یہ رب کا فتح دلانے والا تیر ہے، شام پر فتح کا تیر! آپ افیق کے پاس شام کی فوج کو مکمل طور پر تباہ کر دیں گے۔“