1 آخز بن یوتام اسرائیل کے بادشاہ فِقَح بن رملیاہ کی حکومت کے 17ویں سال میں یہوداہ کا بادشاہ بنا۔
2 اُس وقت آخز 20 سال کا تھا، اور وہ یروشلم میں رہ کر 16 سال حکومت کرتا رہا۔ وہ اپنے باپ داؤد کے نمونے پر نہ چلا بلکہ وہ کچھ کرتا رہا جو رب کو ناپسند تھا۔
3 کیونکہ اُس نے اسرائیل کے بادشاہوں کا چال چلن اپنایا، یہاں تک کہ اُس نے اپنے بیٹے کو قربانی کے طور پر جلا دیا۔ یوں وہ اُن قوموں کے گھنونے رسم و رواج ادا کرنے لگا جنہیں رب نے اسرائیلیوں کے آگے ملک سے نکال دیا تھا۔
4 آخز بخور جلا کر اپنی قربانیاں اونچے مقاموں، پہاڑیوں کی چوٹیوں اور ہر گھنے درخت کے سائے میں چڑھاتا تھا۔
5 ایک دن شام کا بادشاہ رضین اور اسرائیل کا بادشاہ فِقَح بن رملیاہ یروشلم پر حملہ کرنے کے لئے یہوداہ میں گھس آئے۔ اُنہوں نے شہر کا محاصرہ تو کیا لیکن اُس پر قبضہ کرنے میں ناکام رہے۔
6 اُن ہی دنوں میں رضین نے ایلات پر دوبارہ قبضہ کر کے شام کا حصہ بنا لیا۔ یہوداہ کے لوگوں کو وہاں سے نکال کر اُس نے وہاں ادومیوں کو بسا دیا۔ یہ ادومی آج تک وہاں آباد ہیں۔
7 آخز نے اپنے قاصدوں کو اسور کے بادشاہ تِگلت پِل ایسر کے پاس بھیج کر اُسے اطلاع دی، ”مَیں آپ کا خادم اور بیٹا ہوں۔ مہربانی کر کے آئیں اور مجھے شام اور اسرائیل کے بادشاہوں سے بچائیں جو مجھ پر حملہ کر رہے ہیں۔“
8 ساتھ ساتھ آخز نے وہ چاندی اور سونا جمع کیا جو رب کے گھر اور شاہی محل کے خزانوں میں تھا اور اُسے تحفے کے طور پر اسور کے بادشاہ کو بھیج دیا۔
9 تِگلت پِل ایسر راضی ہو گیا۔ اُس نے دمشق پر حملہ کر کے شہر پر قبضہ کر لیا اور اُس کے باشندوں کو گرفتار کر کے قیر کو لے گیا۔ رضین کو اُس نے قتل کر دیا۔
10 آخز بادشاہ اسور کے بادشاہ تِگلت پِل ایسر سے ملنے کے لئے دمشق گیا۔ وہاں ایک قربان گاہ تھی جس کا نمونہ آخز نے بنا کر اُوریاہ امام کو بھیج دیا۔ ساتھ ساتھ اُس نے ڈیزائن کی تمام تفصیلات بھی یروشلم بھیج دیں۔
11 جب اُوریاہ کو ہدایات ملیں تو اُس نے اُن ہی کے مطابق یروشلم میں ایک قربان گاہ بنائی۔ آخز کے دمشق سے واپس آنے سے پہلے پہلے اُسے تیار کر لیا گیا۔
12 جب بادشاہ واپس آیا تو اُس نے نئی قربان گاہ کا معائنہ کیا۔ پھر اُس کی سیڑھی پر چڑھ کر
13 اُس نے خود قربانیاں اُس پر پیش کیں۔ بھسم ہونے والی قربانی اور غلہ کی نذر جلا کر اُس نے مَے کی نذر قربان گاہ پر اُنڈیل دی اور سلامتی کی قربانیوں کا خون اُس پر چھڑک دیا۔
14 رب کے گھر اور نئی قربان گاہ کے درمیان اب تک پیتل کی پرانی قربان گاہ تھی۔ اب آخز نے اُسے اُٹھا کر رب کے گھر کے سامنے سے منتقل کر کے نئی قربان گاہ کے پیچھے یعنی شمال کی طرف رکھوا دیا۔
15 اُوریاہ امام کو اُس نے حکم دیا، ”اب سے آپ کو تمام قربانیوں کو نئی قربان گاہ پر پیش کرنا ہے۔ اِن میں صبح و شام کی روزانہ قربانیاں بھی شامل ہیں اور بادشاہ اور اُمّت کی مختلف قربانیاں بھی، مثلاً بھسم ہونے والی قربانیاں اور غلہ اور مَے کی نذریں۔ قربانیوں کے تمام خون کو بھی صرف نئی قربان گاہ پر چھڑکنا ہے۔ آئندہ پیتل کی پرانی قربان گاہ صرف میرے ذاتی استعمال کے لئے ہو گی جب مجھے اللہ سے کچھ دریافت کرنا ہو گا۔“
16 اُوریاہ امام نے ویسا ہی کیا جیسا بادشاہ نے اُسے حکم دیا۔
17 لیکن آخز بادشاہ رب کے گھر میں مزید تبدیلیاں بھی لایا۔ ہتھ گاڑیوں کے جن فریموں پر باسن رکھے جاتے تھے اُنہیں توڑ کر اُس نے باسنوں کو دُور کر دیا۔ اِس کے علاوہ اُس نے ’سمندر‘ نامی بڑے حوض کو پیتل کے اُن بَیلوں سے اُتار دیا جن پر وہ شروع سے پڑا تھا اور اُسے پتھر کے ایک چبوترے پر رکھوا دیا۔
18 اُس نے اسور کے بادشاہ کو خوش رکھنے کے لئے ایک اَور کام بھی کیا۔ اُس نے رب کے گھر سے وہ چبوترا دُور کر دیا جس پر بادشاہ کا تخت رکھا جاتا تھا اور وہ دروازہ بند کر دیا جو بادشاہ رب کے گھر میں داخل ہونے کے لئے استعمال کرتا تھا۔
19 باقی جو کچھ آخز کی حکومت کے دوران ہوا اور جو کچھ اُس نے کیا وہ ’شاہانِ یہوداہ کی تاریخ‘ کی کتاب میں درج ہے۔
20 جب وہ مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُسے یروشلم کے اُس حصے میں جو ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا ہے خاندانی قبر میں دفنایا گیا۔ پھر اُس کا بیٹا حِزقیاہ تخت نشین ہوا۔