1 اِس لئے شاہِ بابل نبوکدنضر تمام فوج کو اپنے ساتھ لے کر دوبارہ یروشلم پہنچا تاکہ اُس پر حملہ کرے۔صِدقیاہ کی حکومت کے نویں سال میں بابل کی فوج یروشلم کا محاصرہ کرنے لگی۔ یہ کام دسویں مہینے کے دسویں دن شروع ہوا۔ پورے شہر کے ارد گرد بادشاہ نے پُشتے بنوائے۔
2 صِدقیاہ کی حکومت کے 11ویں سال تک یروشلم قائم رہا۔
3 لیکن پھر کال نے شہر میں زور پکڑا، اور عوام کے لئے کھانے کی چیزیں نہ رہیں۔چوتھے مہینے کے نویں دن
4 بابل کے فوجیوں نے فصیل میں رخنہ ڈال دیا۔ اُسی رات صِدقیاہ اپنے تمام فوجیوں سمیت فرار ہونے میں کامیاب ہوا، اگرچہ شہر دشمن سے گھرا ہوا تھا۔ وہ فصیل کے اُس دروازے سے نکلے جو شاہی باغ کے ساتھ ملحق دو دیواروں کے بیچ میں تھا۔ وہ وادیٔ یردن کی طرف بھاگنے لگے،
5 لیکن بابل کی فوج نے بادشاہ کا تعاقب کر کے اُسے یریحو کے میدان میں پکڑ لیا۔ اُس کے فوجی اُس سے الگ ہو کر چاروں طرف منتشر ہو گئے،
6 اور وہ خود گرفتار ہو گیا۔پھر اُسے رِبلہ میں شاہِ بابل کے پاس لایا گیا، اور وہیں صِدقیاہ پر فیصلہ صادر کیا گیا۔
7 صِدقیاہ کے دیکھتے دیکھتے اُس کے بیٹوں کو قتل کیا گیا۔ اِس کے بعد فوجیوں نے اُس کی آنکھیں نکال کر اُسے پیتل کی زنجیروں میں جکڑ لیا اور بابل لے گئے۔
8 شاہِ بابل نبوکدنضر کی حکومت کے 19ویں سال میں بادشاہ کا خاص افسر نبوزرادان یروشلم پہنچا۔ وہ شاہی محافظوں پر مقرر تھا۔ پانچویں مہینے کے ساتویں دن اُس نے آ کر
9 رب کے گھر، شاہی محل اور یروشلم کے تمام مکانوں کو جلا دیا۔ ہر بڑی عمارت بھسم ہو گئی۔
10 اُس نے اپنے تمام فوجیوں سے شہر کی فصیل کو بھی گرا دیا۔
11 پھر نبوزرادان نے سب کو جلاوطن کر دیا جو یروشلم اور یہوداہ میں پیچھے رہ گئے تھے۔ وہ بھی اُن میں شامل تھے جو جنگ کے دوران غداری کر کے شاہِ بابل کے پیچھے لگ گئے تھے۔
12 لیکن نبوزرادان نے سب سے نچلے طبقے کے بعض لوگوں کو ملکِ یہوداہ میں چھوڑ دیا تاکہ وہ انگور کے باغوں اور کھیتوں کو سنبھالیں۔
13 بابل کے فوجیوں نے رب کے گھر میں جا کر پیتل کے دونوں ستونوں، پانی کے باسنوں کو اُٹھانے والی ہتھ گاڑیوں اور سمندر نامی پیتل کے حوض کو توڑ دیا اور سارا پیتل اُٹھا کر بابل لے گئے۔
14 وہ رب کے گھر کی خدمت سرانجام دینے کے لئے درکار سامان بھی لے گئے یعنی بالٹیاں، بیلچے، بتی کترنے کے اوزار، برتن اور پیتل کا باقی سارا سامان۔
15 خالص سونے اور چاندی کے برتن بھی اِس میں شامل تھے یعنی جلتے ہوئے کوئلے کے برتن اور چھڑکاؤ کے کٹورے۔ شاہی محافظوں کا افسر سارا سامان اُٹھا کر بابل لے گیا۔
16 جب دونوں ستونوں، سمندر نامی حوض اور باسنوں کو اُٹھانے والی ہتھ گاڑیوں کا پیتل تڑوایا گیا تو وہ اِتنا وزنی تھا کہ اُسے تولا نہ جا سکا۔ سلیمان بادشاہ نے یہ چیزیں رب کے گھر کے لئے بنوائی تھیں۔
17 ہر ستون کی اونچائی 27 فٹ تھی۔ اُن کے بالائی حصوں کی اونچائی ساڑھے چار فٹ تھی، اور وہ پیتل کی جالی اور اناروں سے سجے ہوئے تھے۔
18 شاہی محافظوں کے افسر نبوزرادان نے ذیل کے قیدیوں کو الگ کر دیا: امامِ اعظم سرایاہ، اُس کے بعد آنے والا امام صفنیاہ، رب کے گھر کے تین دربانوں،
19 شہر کے بچے ہوؤں میں سے اُس افسر کو جو شہر کے فوجیوں پر مقرر تھا، صِدقیاہ بادشاہ کے پانچ مشیروں، اُمّت کی بھرتی کرنے والے افسر اور شہر میں موجود اُس کے 60 مردوں کو۔
20 نبوزرادان اِن سب کو الگ کر کے صوبہ حمات کے شہر رِبلہ لے گیا جہاں بابل کا بادشاہ تھا۔
21 وہاں نبوکدنضر نے اُنہیں سزائے موت دی۔یوں یہوداہ کے باشندوں کو جلاوطن کر دیا گیا۔
22 جن لوگوں کو بابل کے بادشاہ نبوکدنضر نے یہوداہ میں پیچھے چھوڑ دیا تھا، اُن پر اُس نے جِدلیاہ بن اخی قام بن سافن مقرر کیا۔
23 جب فوج کے بچے ہوئے افسروں اور اُن کے دستوں کو خبر ملی کہ جِدلیاہ کو گورنر مقرر کیا گیا ہے تو وہ مِصفاہ میں اُس کے پاس آئے۔ افسروں کے نام اسمٰعیل بن نتنیاہ، یوحنان بن قریح، سرایاہ بن تنحومت نطوفاتی اور یازنیاہ بن معکاتی تھے۔ اُن کے فوجی بھی ساتھ آئے۔
24 جِدلیاہ نے قَسم کھا کر اُن سے وعدہ کیا، ”بابل کے افسروں سے مت ڈرنا! ملک میں رہ کر بابل کے بادشاہ کی خدمت کریں تو آپ کی سلامتی ہو گی۔“
25 لیکن اُس سال کے ساتویں مہینے میں اسمٰعیل بن نتنیاہ بن اِلی سمع نے دس ساتھیوں کے ساتھ مِصفاہ آ کر دھوکے سے جِدلیاہ کو قتل کیا۔ اسمٰعیل شاہی نسل کا تھا۔ جِدلیاہ کے علاوہ اُنہوں نے اُس کے ساتھ رہنے والے یہوداہ اور بابل کے تمام لوگوں کو بھی قتل کیا۔
26 یہ دیکھ کر یہوداہ کے تمام باشندے چھوٹے سے لے کر بڑے تک فوجی افسروں سمیت ہجرت کر کے مصر چلے گئے، کیونکہ وہ بابل کے انتقام سے ڈرتے تھے۔
27 یہوداہ کے بادشاہ یہویاکین کی جلاوطنی کے 37ویں سال میں اَویل مرودک بابل کا بادشاہ بنا۔ اُسی سال کے 12ویں مہینے کے 27ویں دن اُس نے یہویاکین کو قیدخانے سے آزاد کر دیا۔
28 اُس نے اُس سے نرم باتیں کر کے اُسے عزت کی ایسی کرسی پر بٹھایا جو بابل میں جلاوطن کئے گئے باقی بادشاہوں کی نسبت زیادہ اہم تھی۔
29 یہویاکین کو قیدیوں کے کپڑے اُتارنے کی اجازت ملی، اور اُسے زندگی بھر بادشاہ کی میز پر باقاعدگی سے شریک ہونے کا شرف حاصل رہا۔
30 بادشاہ نے مقرر کیا کہ یہویاکین کو عمر بھر اِتنا وظیفہ ملتا رہے کہ اُس کی روزمرہ ضروریات پوری ہوتی رہیں۔