1 پِھر ربُّ الافواج کا کلام مُجھ پر نازِل ہُؤا۔
2 کہ ربُّ الافواج یُوں فرماتا ہے کہ مُجھے صِیُّون کے لِئے بڑی غَیرت ہے بلکہ مَیں غَیرت سے سخت غضبناک ہُؤا۔
3 خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ مَیں صِیُّون میں واپس آیا ہُوں اور یروشلیِم میں سکُونت کرُوں گا اور یروشلیِم کا نام شہرِ صِدق ہو گا اور ربُّ الافواج کا پہاڑ کوہِ مُقدّس کہلائے گا۔
4 ربُّ الافواج یُوں فرماتا ہے کہ یروشلیِم کے کُوچوں میں عُمر رسِیدہ مَرد و زن بُڑھاپے کے سبب سے ہاتھ میں عصا لِئے ہُوئے پِھر بَیٹھے ہوں گے۔
5 اور شہر کے کُوچے کھیلنے والے لڑکے لڑکیوں سے معمُور ہُوں گے۔
6 اور ربُّ الافواج یُوں فرماتا ہے کہ اگرچہ اُن ایّام میں یہ امر اِن لوگوں کے بقِیّہ کی نظر میں حَیرت افزا ہو تَو بھی کیا میری نظر میں حَیرت افزا ہو گا؟ ربُّ الافواج فرماتا ہے۔