زکریاہ 7 URD

خُداوند بدنِیّتی کے روزہ کی مُذّمت کرتا ہے

1 دارا بادشاہ کی سلطنت کے چَوتھے برس کے نویں مہِینے یعنی کِسلیو مہِینے کی چَوتھی تارِیخ کو خُداوند کا کلام زکریاہ پر نازِل ہُؤا۔

2 اور بَیت ایل کے باشِندوں نے شرا ضر اور رجم مِلک اور اُس کے لوگوں کو بھیجا کہ خُداوند سے درخواست کریں۔

3 اور ربُّ الافواج کے گھر کے کاہِنوں اور نبِیوں سے پُوچھیں کہ کیا مَیں پانچویں مہِینے میں گوشہ نشِین ہو کر ماتم کرُوں جَیسا کہ مَیں نے سالہا سال سے کِیاہے؟۔

4 تب ربُّ الافواج کا کلام مُجھ پر نازِل ہُؤا۔

5 کہ مملکت کے سب لوگوں اور کاہِنوں سے کہہ کہ جب تُم نے پانچویں اور ساتویں مہِینے میں اِن ستّر برس تک روزہ رکھّا اور ماتم کِیا تو کیا کبھی میرے لِئے خاص میرے ہی لِئے روزہ رکھّا تھا؟۔

6 اور جب تُم کھاتے پِیتے تھے تو اپنے ہی لِئے نہ کھاتے پِیتے تھے؟۔

7 کیا یہ وُہی کلام نہیں جو خُداوند نے گُذشتہ نبِیوں کی معرفت فرمایا جب یروشلیِم آباد اور آسُودہ حال تھااور اُس کی نواحی کے شہر اور جنُوب کی سرزمِین اور مَیدان آباد تھے؟۔

اسیِری کا سبب ، نافرمانی

8 پِھر خُداوند کا کلام زکریاہ پر نازِل ہُؤا۔

9 کہ ربُّ الافواج نے یُوں فرمایا تھا کہ راستی سے عدالت کرو اور ہر شخص اپنے بھائی پر کرم اور رحم کِیا کرے۔

10 اور بیوہ اور یتِیم اور مُسافِر اور مِسکِین پر ظُلم نہ کرو اور تُم میں سے کوئی اپنے بھائی کے خِلاف دِل میں بُرا منصُوبہ نہ باندھے۔

11 لیکن وہ شِنوانہ ہُوئے بلکہ اُنہوں نے گردن کشی کی اور اپنے کانوں کو بند کِیا تاکہ نہ سُنیں۔

12 اور اُنہوں نے اپنے دِلوں کو الماس کی مانِند سخت کِیا تاکہ شرِیعت اور اُس کلام کو نہ سُنیں جو ربُّ الافواج نے گُذشتہ نبِیوں پر اپنی رُوح کی معرفت نازِل فرمایاتھا اِس لِئے ربُّ الافواج کی طرف سے قہرِ شدِید نازِل ہُؤا۔

13 اور ربُّ الافواج نے فرمایا تھا جِس طرح مَیں نے پُکارکر کہا اور وہ شِنوا نہ ہُوئے اُسی طرح وہ پُکاریں گے اور مَیں نہیں سنُوں گا۔

14 بلکہ اُن کو سب قَوموں میں جِن سے وہ ناواقِف ہیں پراگندہ کرُوں گا ۔ یُوں اُن کے بعد مُلک وِیران ہُؤا یہاں تک کہ کِسی نے اُس میں آمد و رفت نہ کی کیونکہ اُنہوں نے اُس دِلکُشا مُلک کو وِیران کر دِیا۔

ابواب

1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14