1 اور وہ فرِشتہ جو مُجھ سے باتیں کرتا تھا پِھر آیا اور اُس نے گویا مُجھے نِیند سے جگا دِیا۔
2 اور پُوچھا تُو کیا دیکھتا ہے؟اور مَیں نے کہا کہ مَیں ایک سونے کا شمعدان دیکھتا ہُوں جِس کے سر پر ایک کٹورا ہے اور اُس کے اُوپر سات چراغ ہیں اور اُن ساتوں چراغوں پر اُن کی سات سات نلِیاں۔
3 اور اُس کے پاس زَیتُون کے دو درخت ہیں ایک تو کٹورے کی دہنی طرف اور دُوسرا بائِیں طرف۔
4 اور مَیں نے اُس فرِشتہ سے جو مُجھ سے کلام کرتا تھا پُوچھا اَے میرے آقا یہ کیا ہیں؟۔
5 تب اُس فرِشتہ نے جو مُجھ سے کلام کرتا تھا کہا کیا تُو نہیں جانتا یہ کیا ہیں؟ زرُبّابل کے ساتھ خُدا کا وعدہمَیں نے کہا نہیں اَے میرے آقا۔
6 تب اُس نے مُجھے جواب دِیا کہ یہ زرُبّا بل کے لِئے خُداوند کا کلام ہے کہ نہ تو زور سے اور نہ توانائی سے بلکہ میری رُوح سے ربُّ الافواج فرماتا ہے۔
7 اَے بڑے پہاڑ تُو کیا ہے؟ تُو زرُبّا بل کے سامنے مَیدان ہو جائے گا اور جب وہ چوٹی کا پتّھر نِکال لائے گا تو لوگ پُکاریں گے کہ اُس پر فضل ہو ۔ فضل ہو۔
8 پِھر خُداوند کا کلام مُجھ پر نازِل ہُؤا۔
9 کہ زرُبّا بل کے ہاتھوں نے اِس گھر کی نیو ڈالی اور اُسی کے ہاتھ اِسے تمام بھی کریں گے ۔ تب تُو جانے گا کہ ربُّ الافواج نے مُجھے تُمہارے پاس بھیجا ہے۔
10 کیونکہ کَون ہے جِس نے چھوٹی چِیزوں کے دِن کی تحقِیر کی ہے؟ کیونکہ خُداوند کی وہ سات آنکھیں جو ساری زمِین کی سَیر کرتی ہیں خُوشی سے اُس ساہُول کو دیکھتی ہیں جو زرُبّا بل کے ہاتھ میں ہے۔
11 تب مَیں نے اُس سے پُوچھا کہ یہ دونوں زَیتُون کے درخت جو شمعدان کے دہنے بائیں ہیں کیا ہیں؟۔
12 اور مَیں نے دوبارہ اُس سے پُوچھا کہ زَیتُون کی یہ دو شاخیں کیا ہیں جو سونے کی دو نلِیوں کے مُتّصِل ہیں جِن کی راہ سے سُنہلا تیل نِکلا چلا جاتا ہے؟۔
13 اُس نے مُجھے جواب دِیا کیا تُو نہیں جانتا یہ کیا ہیں؟ مَیں نے کہا نہیں اَے میرے آقا۔
14 اُس نے کہا یہ وہ دو ممسُوح ہیں جو ربُّ اُلعالمِین کے حضُور کھڑے رہتے ہیں۔