8 تب ابی مَلِک نے صُبح سویرے اُٹھ کر اپنے سب نوکروں کو بُلایا اور اُن کو یہ سب باتیں کہہ سُنا ئِیں ۔ تب وہ لوگ بُہت ڈر گئے۔
9 اور ابی مَلِک نے ابرہام کو بُلا کر اُس سے کہا کہ تُو نے ہم سے یہ کیا کِیا؟ اور مُجھ سے تیرا کیا قصُور ہُؤا کہ تُو مُجھ پر اور میری بادشاہی پر ایک گُناہِ عظِیم لایا؟ تُو نے مجھ سے وہ کام کِئے جِن کا کرنا مُناسِب نہ تھا۔
10 ابی مَلِک نے ابرہام سے یہ بھی کہا کہ تُو نے کیاسمجھ کر یہ بات کی؟۔
11 ابرہام نے کہا کہ میرا خیال تھا کہ خُدا کا خوف تو اِس جگہ ہرگِز نہ ہو گا اور وہ مُجھے میری بِیوی کے سبب سے مار ڈالیں گے۔
12 اور فی الحقِیقت وہ میری بہن بھی ہے کیونکہ وہ میرے باپ کی بیٹی ہے اگرچہ میری ماں کی بیٹی نہیں ۔ پِھر وہ میری بِیوی ہُوئی۔
13 اور جب خُدا نے میرے باپ کے گھر سے مُجھے آوارہ کِیا تو مَیں نے اِس سے کہا کہ مُجھ پر یہ تیری مِہربانی ہو گی کہ جہاں کہِیں ہم جائیں تُو میرے حق میں یِہی کہنا کہ یہ میرا بھائی ہے۔
14 تب ابی مَلِک نے بھیڑ بکرِیاں اور گائے بَیل اور غُلام اور لَونڈِیاں ابرہام کو دِیں اور اُس کی بِیوی سارہ کو بھی اُسے واپس کر دِیا۔