12 یِسُو ع نے اُسے دیکھ کر پاس بُلایا اور اُس سے کہا اَے عَورت تُو اپنی کمزوری سے چُھوٹ گئیO
13 اور اُس نے اُس پر ہاتھ رکھّےO اُسی دَم وہ سِیدھی ہو گئی اور خُدا کی تمجِید کرنے لگیO
14 عِبادت خانہ کا سردار اِس لِئے کہ یِسُو ع نے سبت کے دِن شِفا بخشی خَفا ہو کر لوگوں سے کہنے لگا چھ دِن ہیں جِن میں کام کرنا چاہیے پس اُنہی میں آکر شِفا پاؤ نہ کہ سبت کے دِنO
15 خُداوند نے اُس کے جواب میں کہا کہ اَے رِیاکارو! کیا ہر ایک تُم میں سے سبت کے دِن اپنے بَیل یا گدھے کو تھان سے کھول کر پانی پِلانے نہیں لے جاتا؟O
16 پس کیا واجِب نہ تھا کہ یہ جو ابرہا م کی بیٹی ہے جِس کو شَیطان نے اٹھارہ برس سے باندھ رکھّا تھا سبت کے دِن اِس بند سے چُھڑائی جاتی؟O
17 جب اُس نے یہ باتیں کہِیں تو اُس کے سب مُخالِف شرمِندہ ہُوئے اور ساری بِھیڑ اُن عالی شان کاموں سے جو اُس سے ہوتے تھے خُوش ہُوئیO
18 پس وہ کہنے لگا خُدا کی بادشاہی کِس کی مانِند ہے؟ مَیں اُس کو کِس سے تشبِیہ دُوں؟O