لُوقا 6 URD

سبت کے بارے میں سوال

1 پِھر سبت کے دِن یُوں ہُؤا کہ وہ کھیتوں میں ہو کر جا رہا تھا اور اُس کے شاگِرد بالیں توڑ توڑ کر اور ہاتھوں سے مَل مَل کر کھاتے جاتے تھےO

2 اور فریسیوں میں سے بعض کہنے لگے تُم وہ کام کیوں کرتے ہو جو سَبت کے دِن کرنا روا نہیں؟O

3 یِسُو ع نے جواب میں اُن سے کہا کیا تُم نے یہ بھی نہیں پڑھا کہ جب داؤُد اور اُس کے ساتھی بُھوکے تھے تو اُس نے کیا کِیاO

4 وہ کیوں کر خُدا کے گھر میں گیا اور نذر کی روٹِیاں لے کر کھائِیں جِن کو کھانا کاہِنوں کے سِوا اَور کِسی کو رَوا نہیں اور اپنے ساتِھیوں کو بھی دِیں؟O

5 پِھر اُس نے اُن سے کہا کہ اِبنِ آدم سبت کا مالِک ہےO

سُوکھے ہاتھ والا آدمی

6 اور یُوں ہُؤا کہ کِسی اَور سبت کو وہ عِبادت خانہ میں داخِل ہو کر تعلِیم دینے لگا اور وہاں ایک آدمی تھا جِس کا دہنا ہاتھ سُوکھ گیا تھاO

7 اور فقِیہہ اور فریسی اُس کی تاک میں تھے کہ آیا سبت کے دِن اچھّا کرتا ہے یا نہیں تاکہ اُس پر اِلزام لگانے کا مَوقع پائیںO

8 مگر اُس کو اُن کے خیال معلُوم تھے O پس اُس نے اُس آدمی سے جِس کا ہاتھ سُوکھا تھا کہا اُٹھ اور بِیچ میں کھڑا ہو O وہ اُٹھ کھڑا ہُؤاO

9 یِسُو ع نے اُن سے کہا مَیں تُم سے یہ پُوچھتا ہُوں کہ آیا سبت کے دِن نیکی کرنا روا ہے یا بدی کرنا؟ جان بچانا یا ہلاک کرنا؟O

10 اور اُن سب پر نظر کر کے اُس سے کہا اپنا ہاتھ بڑھا O اُس نے بڑھایا اور اُس کا ہاتھ درُست ہو گیاO

11 وہ آپے سے باہر ہو کر ایک دُوسرے سے کہنے لگے کہ ہم یِسُو ع کے ساتھ کیا کریں؟O

یِسُوع بارہ رسُول چُنتا ہے

12 اور اُن دِنوں میں اَیسا ہُؤا کہ وہ پہاڑ پر دُعا کرنے کو نِکلا اور خُدا سے دُعا کرنے میں ساری رات گُذاریO

13 جب دِن ہُؤا تو اُس نے اپنے شاگِردوں کو پاس بُلا کر اُن میں سے بارہ چُن لِئے اور اُن کو رسُول کا لَقب دِیاO

14 یعنی شمعُو ن جِس کا نام اُس نے پطر س بھی رکھّا اور اُس کا بھائی اندر یاس اَور یعقُو ب اور یُوحنّا اور فِلِپُّس اور برتُلما ئیO

15 اور متّی اور توما ا ور حلفئی کا بیٹا یعقُوب اور شمعُون جو زیلو تیس کہلاتا تھاO

16 اور یعقُو ب کا بیٹا یہُودا ہ اور یہُودا ہ اِسکریُوتی جو اُس کا پکڑوانے والا ہُؤاO

یِسُوع تعلِیم دیتا اور شِفا دیتا ہے

17 اور وہ اُن کے ساتھ اُتر کر ہموار جگہ پر کھڑا ہُؤا اور اُس کے شاگِردوں کی بڑی جماعت اور لوگوں کی بڑی بِھیڑ وہاں تھی جو سارے یہُودیہ اور یروشلِیم اور صُور اور صَیدا کے بحری کنارے سے اُس کی سُننے اور اپنی بِیمارِیوں سے شِفا پانے کے لِئے اُس کے پاس آئی تھیO

18 اور جو ناپاک رُوحوں سے دُکھ پاتے تھے وہ اچھّے کِئے گئےO

19 اور سب لوگ اُسے چُھونے کی کوشِش کرتے تھے کیونکہ قُوّت اُس سے نِکلتی اور سب کو شِفا بخشتی تھیO

مُبارک حالی اور زبُوں حالی

20 پِھر اُس نے اپنے شاگِردوں کی طرف نظر کر کے کہامُبارک ہو تُم جو غرِیب ہوکیونکہ خُدا کی بادشاہی تُمہاری ہےO

21 مُبارک ہو تُم جو اَب بُھوکے ہوکیونکہ آسُودہ ہو گے Oمُبارک ہو تُم جو اَب روتے ہوکیونکہ ہنسو گےO

22 جب اِبنِ آدم کے سبب سے لوگ تُم سے عداوت رکھّیں گے اور تُمہیں خارِج کر دیں گے اور لَعن طَعن کریں گے اور تُمہارا نام بُرا جان کر کاٹ دیں گے تو تُم مُبارک ہو گےO

23 اُس دِن خُوش ہونا اور خُوشی کے مارے اُچھلنا O اِس لِئے کہ دیکھو آسمان پر تُمہارا اَجر بڑا ہے کیونکہ اُن کے باپ داد ا نبِیوں کے ساتھ بھی اَیسا ہی کِیا کرتے تھےO

24 مگر افسوس تُم پر جو دَولت مند ہوکیونکہ تُم اپنی تسلّی پا چُکےO

25 افسوس تُم پر جو اَب سیر ہوکیونکہ بُھوکے ہو گے Oافسوس تُم پر جو اَب ہنستے ہوکیونکہ ماتم کرو گے اور روؤ گےO

26 افسوس تُم پر جب سب لوگ تُمہیں بَھلاکہیں کیونکہ اُن کے باپ دادا جُھوٹے نبِیوں کے ساتھ بھی اَیسا ہی کِیا کرتے تھےO

دُشمنوں کے لِئے مُحبّت

27 لیکن مَیں تُم سُننے والوں سے کہتا ہُوں کہ اپنے دُشمنوں سے محُبّت رکھّو O جو تُم سے عداوت رکھّیں اُن کا بھلا کروO

28 جو تُم پر لَعنت کریں اُن کے لِئے برکت چاہو O جو تُمہاری تحقِیر کریں اُن کے لِئے دُعا کروO

29 جو تیرے ایک گال پر طمانچہ مارے دُوسرا بھی اُس کی طرف پھیر دے اور جو تیرا چوغہ لے اُس کو کُرتہ لینے سے بھی منع نہ کرO

30 جو کوئی تُجھ سے مانگے اُسے دے اور جو تیرا مال لے لے اُس سے طلب نہ کرO

31 اور جَیسا تُم چاہتے ہو کہ لوگ تُمہارے ساتھ کریں تُم بھی اُن کے ساتھ وَیسا ہی کروO

32 اگر تُم اپنے محُبّت رکھنے والوں ہی سے مُحبّت رکھّو تو تُمہارا کیا اِحسان ہے؟ کیونکہ گُنہگار بھی اپنے محُبّت رکھنے والوں سے مُحبّت رکھتے ہیںO

33 اور اگر تُم اُن ہی کا بَھلا کرو جو تُمہارا بَھلا کریں تو تُمہارا کیا اِحسان ہے؟ کیونکہ گُنہگار بھی اَیسا ہی کرتے ہیںO

34 اور اگر تُم اُن ہی کو قرض دو جِن سے وصُول ہونے کی اُمّید رکھتے ہو تو تُمہارا کیا اِحسان ہے؟ گُنہگاربھی گُنہگاروں کو قرض دیتے ہیں تاکہ پُورا وصُول کر لیںO

35 مگر تُم اپنے دُشمنوں سے مُحبّت رکھّو اور بَھلا کرو اور بغَیر نااُمّید ہُوئے قرض دو تو تُمہارا اَجر بڑا ہو گا اور تُم خُدا تعالےٰ کے بیٹے ٹھہرو گے کیونکہ وہ ناشُکروں اور بدوں پر بھی مِہربان ہےO

36 جَیسا تُمہارا باپ رحِیم ہے تُم بھی رحم دِل ہوO

عَیب جوئی

37 عَیب جوئی نہ کروO تُمہاری بھی عَیب جوئی نہ کی جائے گی O مُجرِم نہ ٹھہراؤ O تُم بھی مُجرِم نہ ٹھہرائے جاؤ گے O خلاصی دو O تُم بھی خلاصی پاؤ گےO

38 دِیا کرو O تُمہیں بھی دِیا جائے گا O اچھّا پَیمانہ داب داب کر اور ہِلا ہِلا کر اور لبریز کر کے تُمہارے پلّے میں ڈالیں گے کیونکہ جِس پَیمانہ سے تُم ناپتے ہو اُسی سے تُمہارے لِئے ناپا جائے گاO

39 اور اُس نے اُن سے ایک تمثِیل بھی کہی کہ کیا اندھے کو اندھا راہ دِکھا سکتا ہے؟ کیا دونوں گڑھے میں نہ گِریں گے؟O

40 شاگِرد اپنے اُستاد سے بڑا نہیں بلکہ ہر ایک جب کامِل ہُؤا تو اپنے اُستاد جَیسا ہو گاO

41 تُو کیوں اپنے بھائی کی آنکھ کے تِنکے کو دیکھتا ہے اور اپنی آنکھ کے شہتِیر پر غَور نہیں کرتا؟O

42 اور جب تُو اپنی آنکھ کے شہتِیر کو نہیں دیکھتا تو اپنے بھائی سے کیوں کر کہہ سکتا ہے کہ بھائی لا اُس تِنکے کو جو تیری آنکھ میں ہے نِکال دُوں؟ اَے رِیاکار! پہلے اپنی آنکھ میں سے تو شہتِیر نِکال O پِھر اُس تِنکے کو جو تیرے بھائی کی آنکھ میں ہے اچھّی طرح دیکھ کر نِکال سکے گاO

درخت اور اُس کا پَھل

43 کیونکہ کوئی اچھّا درخت نہیں جو بُرا پَھل لائے اور نہ کوئی بُرا درخت ہے جو اچھّا پَھل لائےO

44 ہر درخت اپنے پَھل سے پہچانا جاتا ہے کیونکہ جھاڑِیوں سے انجِیر نہیں توڑتے اور نہ جھڑبیری سے انگُورO

45 اچھّا آدمی اپنے دِل کے اچّھے خزانہ سے اچھّی چِیزیں نِکالتا ہے اور بُرا آدمی بُرے خزانہ سے بُری چِیزیں نِکالتا ہے کیونکہ جو دِل میں بھرا ہے وُہی اُس کے مُنہ پر آتا ہےO

دوگھر بنانے والے

46 جب تُم میرے کہنے پر عمل نہیں کرتے تو کیوں مُجھے خُداوند خُداوند کہتے ہو؟O

47 جو کوئی میرے پاس آتا اور میری باتیں سُن کر اُن پر عمل کرتا ہے مَیں تُمہیں جتاتا ہُوں کہ وہ کِس کی مانِند ہےO

48 وہ اُس آدمی کی مانِند ہے جِس نے گھر بناتے وقت زمِین گہری کھود کر چٹان پر بُنیاد ڈالی O جب طُوفان آیا اورسَیلاب اُس گھر سے ٹکرایا تو اُسے ہِلا نہ سکاکیونکہ وہ مضبُوط بنا ہُؤا تھاO

49 لیکن جو سُن کر عمل میں نہیں لاتا وہ اُس آدمی کی مانِند ہے جِس نے زمِین پر گھر کو بے بُنیاد بنایا O جب سَیلاب اُس پر زور سے آیا تو وہ فی الفَور گِر پڑا اور وہ گھر بِالکُل برباد ہُؤاO

ابواب

1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24