1 پِھر اُن کی ساری جماعت اُٹھ کر اُسے پِیلاطُس کے پاس لے گئیO
2 اور اُنہوں نے اُس پر اِلزام لگانا شرُوع کِیا کہ اِسے ہم نے اپنی قَوم کو بہکاتے اور قَیصر کو خراج دینے سے منع کرتے اور اپنے آپ کو مسِیح بادشاہ کہتے پایاO
3 پِیلاطُس نے اُس سے پُوچھا کیا تُو یہُودِیوں کا بادشاہ ہے؟اُس نے اُس کے جواب میں کہا تُو خُود کہتا ہےO
4 پِیلاطُس نے سردار کاہِنوں اور عام لوگوں سے کہا مَیں اِس شخص میں کُچھ قصُور نہیں پاتاO
5 مگر وہ اَور بھی زور دے کر کہنے لگے کہ یہ تمام یہُودیہ میں بلکہ گلِیل سے لے کریہاں تک لوگوں کو سِکھا سِکھا کر اُبھارتا ہےO
6 یہ سُن کر پِیلاطُس نے پُوچھا کیا یہ آدمی گلِیلی ہے؟O
7 اور یہ معلُوم کر کے کہ ہیرود یس کی عمل داری کا ہے اُسے ہیرود یس کے پاس بھیجا کیونکہ وہ بھی اُن دِنوں یروشلِیم میں تھاO
8 ہیرود یس یِسُو ع کو دیکھ کر بُہت خُوش ہُؤا کیونکہ وہ مُدّت سے اُسے دیکھنے کا مُشتا ق تھا O اِس لِئے کہ اُس نے اُس کاحال سُنا تھا اور اُس کا کوئی مُعجِزہ دیکھنے کا اُمیدوار تھاO
9 اور وہ اُس سے بُہتیری باتیں پُوچھتا رہا مگر اُس نے اُسے کُچھ جواب نہ دِیاO
10 اور سردار کاہِن اور فقِیہہ کھڑے ہُوئے زور شور سے اُس پر اِلزام لگاتے رہےO
11 پِھر ہیرود یس نے اپنے سِپاہیوں سمیت اُسے ذلِیل کِیا اور ٹھٹّھوں میں اُڑایا اور چمک دار پوشاک پہنا کر اُس کو پِیلاطُس کے پاس واپس بھیجاO
12 اور اُسی دِن ہیرود یس اور پِیلاطُس آپس میں دوست ہو گئے کیونکہ پہلے اُن میں دُشمنی تھیO
13 پِھرپیلا طُس نے سردار کاہِنوں اور سرداروں اور عام لوگوں کو جمع کر کےO
14 اُن سے کہا کہ تُم اِس شخص کو لوگوں کا بہکانے والا ٹھہرا کر میرے پاس لائے ہو اور دیکھو مَیں نے تُمہارے سامنے ہی اُس کی تحقِیقات کی مگر جِن باتوں کا اِلزام تُم اُس پر لگاتے ہو اُن کی نِسبت نہ مَیں نے اُس میں کُچھ قصُور پایاO
15 نہ ہیرود یس نے کیونکہ اُس نے اُسے ہمارے پاس واپس بھیجا ہے اور دیکھو اُس سے کوئی اَیسا فِعل سرزد نہیں ہُؤا جِس سے وہ قتل کے لائِق ٹھہرتاO
16 پس مَیں اُس کو پِٹوا کر چھوڑے دیتا ہُوںO
17 (اُسے ہر عِید میں ضرُور تھا کہ کِسی کو اُن کی خاطِرچھوڑ دے)O
18 وہ سب مِل کر چِلاّ اُٹھے کہ اسے لے جا اور ہماری خاطِر برابّا کو چھوڑ دےO
19 (یہ کِسی بغاوت کے باعِث جو شہر میں ہُوئی تھی اور خُون کرنے کے سبب سے قَید میں ڈالا گیا تھا)O
20 مگر پِیلا طُس نے یِسُو ع کو چھوڑنے کے اِرادہ سے پِھر اُن سے کہاO
21 لیکن وہ چِلاّ کر کہنے لگے کہ اِس کو مصلُوب کر مصلُوب!O
22 اُس نے تِیسری بار اُن سے کہا کیوں؟ اِس نے کیا بُرائی کی ہے؟ مَیں نے اِس میں قتل کی کوئی وجہ نہیں پائی O پس مَیں اِسے پِٹوا کر چھوڑے دیتا ہُوںO
23 مگر وہ چِلاّ چِلاّ کر سر ہوتے رہے کہ وہ مصلُوب کِیا جائے اور اُن کا چِلاّنا کار گر ہُؤاO
24 پس پِیلاطُس نے حُکم دِیا کہ اُن کی درخواست کے مُوافِق ہوO
25 اور جو شخص بغاوت اور خُون کرنے کے سبب سے قَید میں پڑا تھا اور جِسے اُنہوں نے مانگا تھا اُسے چھوڑ دِیا مگر یِسُو ع کو اُن کی مرضی کے مُوافِق سِپاہیوں کے حوالہ کِیاO
26 اور جب اُس کو لِئے جاتے تھے تو اُنہوں نے شمعُو ن نام ایک کُرینی کو جو دیہات سے آتا تھا پکڑ کر صلِیب اُس پر لا دی کہ یِسُو ع کے پِیچھے پِیچھے لے چلےO
27 اور لوگوں کی ایک بڑی بِھیڑ اور بُہت سی عَورتیں جو اُس کے واسطے روتی پِیٹتی تِھیں اُس کے پِیچھے پِیچھے چلِیںO
28 یِسُو ع نے اُن کی طرف پِھر کر کہا اَے یروشلِیم کی بیٹِیو! میرے لِئے نہ رو بلکہ اپنے اور اپنے بچّوں کے لِئے روO
29 کیونکہ دیکھو وہ دِن آتے ہیں جِن میں کہیں گے مُبارک ہیں بانجھیں اور وہ رحمِ جو باروَر نہ ہُوئے اور وُہ چھاتِیاں جِنہوں نے دُودھ نہ پِلایاO
30 اُس وقت وہ پہاڑوں سے کہنا شرُوع کریں گے کہ ہم پر گِر پڑو اور ٹِیلوں سے کہ ہمیں چُھپا لوO
31 کیونکہ جب ہرے درخت کے ساتھ اَیسا کرتے ہیں تو سُوکھے کے ساتھ کیا کُچھ نہ کِیا جائے گا؟O
32 اور وہ دو اَور آدمِیوں کو بھی جو بدکار تھے لِئے جاتے تھے کہ اُس کے ساتھ قتل کِئے جائیںO
33 جب وہ اُس جگہ پر پُہنچے جِسے کھوپڑی کہتے ہیں تو وہاں اُسے مصلُوب کِیا اور بدکاروں کو بھی ایک کود ہنی اور دُوسرے کو بائِیں طرفO
34 یِسُو ع نے کہا اَے باپ! اِن کو مُعاف کر کیونکہ یہ جانتے نہیں کہ کیا کرتے ہیں Oاور اُنہوں نے اُس کے کپڑوں کے حِصّے کِئے اور اُن پر قُرعہ ڈالاO
35 اور لوگ کھڑے دیکھ رہے تھے اور سردار بھی ٹھٹّھے مار مار کر کہتے تھے کہ اِس نے اَوروں کو بچایا O اگر یہ خُدا کا مسِیح اور اُس کا برگُزِیدہ ہے تو اپنے آپ کوبچائےO
36 سِپاہیوں نے بھی پاس آ کر اور سِرکہ پیش کر کے اُس پر ٹھٹّھا مارا اور کہا کہO
37 اگر تُو یہُودِیوں کا بادشاہ ہے تو اپنے آپ کو بچاO
38 اور ایک نوِشتہ بھی اُس کے اُوپر لگایا گیا تھا کہ یہ یہُودِیوں کا بادشاہ ہےO
39 پِھرجو بدکار صلِیب پر لٹکائے گئے تھے اُن میں سے ایک اُسے یُوں طعنہ دینے لگا کہ کیا تُو مسِیح نہیں؟ تُو اپنے آپ کو اور ہم کو بچاO
40 مگر دُوسرے نے اُسے جِھڑک کر جواب دِیا کہ کیا تُو خُدا سے بھی نہیں ڈرتا حالانکہ اُسی سزا میں گرِفتار ہے؟O
41 اور ہماری سزا تو واجبی ہے کیونکہ اپنے کاموں کا بدلہ پا رہے ہیں لیکن اِس نے کوئی بے جا کام نہیں کِیاO
42 پِھر اُس نے کہا اَے یِسُو ع جب تُو اپنی بادشاہی میں آئے تو مُجھے یاد کرناO
43 اُس نے اُس سے کہا مَیں تُجھ سے سچ کہتا ہُوں کہ آج ہی تُو میرے ساتھ فِردَوس میں ہو گاO
44 پِھر دوپہر کے قرِیب سے تِیسرے پہر تک تمام مُلک میں اندھیرا چھایا رہاO
45 اور سُورج کی رَوشنی جاتی رہی اور مَقدِس کا پردہ بیچ سے پھَٹ گیاO
46 پِھر یِسُو ع نے بڑی آواز سے پُکار کر کہا اَے باپ! مَیں اپنی رُوح تیرے ہاتھوں میں سَونپتا ہُوں اَور یہ کہہ کر دَم دے دِیاO
47 یہ ماجرا دیکھ کر صُوبہ دار نے خُدا کی تمجِید کی اور کہا بیشک یہ آدمی راست باز تھاO
48 اور جِتنے لوگ اِس نظّارہ کو آئے تھے یہ ماجرا دیکھ کر چھاتی پِیٹتے ہُوئے لَوٹ گئےO
49 اور اُس کے سب جان پہچان اور وہ عَورتیں جو گلِیل سے اُس کے ساتھ آئی تِھیں دُور کھڑی یہ باتیں دیکھ رہی تِھیںO
50 اور دیکھو یُوسف نام ایک شخص مُشِیر تھا جو نیک اور راست باز آدمی تھاO
51 اور اُن کی صلاح اور کام سے رضامند نہ تھا O یہ یہُودِیوں کے شہر اَرِمَتیہ کا باشِندہ اور خُدا کی بادشاہی کا مُنتظِر تھاO
52 اُس نے پِیلاطُس کے پاس جا کر یِسُو ع کی لاش مانگیO
53 اور اُس کو اُتار کر مہِین چادر میں لپیٹا O پِھر ایک قَبر کے اندر رکھ دِیا جو چٹان میں کُھدی ہُوئی تھی اور اُس میں کوئی کبھی رکھا نہ گیا تھاO
54 وہ تیّاری کا دِن تھا اور سبت کا دِن شرُوع ہونے کو تھاO
55 اور اُن عَورتوں نے جو اُس کے ساتھ گلِیل سے آئی تِھیں پِیچھے پِیچھے جا کر اُس قَبر کو دیکھا اور یہ بھی کہ اُس کی لاش کِس طرح رکھّی گئیO
56 اور لَوٹ کر خُوشبُودار چِیزیں اور عِطر تیّار کِیاO