14 اور سِپاہیوں نے بھی اُس سے پُوچھا کہ ہم کیا کریں؟اُس نے اُن سے کہا نہ کِسی پر ظُلم کرو اور نہ کِسی سے ناحق کُچھ لو اور اپنی تنخواہ پر کِفایت کروO
15 جب لوگ مُنتظِرتھے اور سب اپنے اپنے دِل میں یُو حنّا کی بابت سوچتے تھے کہ آیا وہ مسِیح ہے یا نہیںO
16 تو یُوحنّا نے اُن سب سے جواب میں کہا مَیں تو تُمہیں پانی سے بپتِسمہ دیتا ہُوں مگر جو مُجھ سے زورآور ہے وہ آنے والا ہے O مَیں اُس کی جُوتی کا تسمہ کھولنے کے لائِق نہیں O وہ تُمہیں رُوحُ القُدس اور آگ سے بپتسِمہ دے گاO
17 اُس کا چھاج اُس کے ہاتھ میں ہے تاکہ وہ اپنے کھلیہان کو خُوب صاف کرے اور گیہُوں کو اپنے کھتّے میں جمع کرے مگر بُھوسی کو اُس آگ میں جلائے گا جو بُجھنے کی نہیںO
18 پس وہ اَور بُہت سی نصیحت کر کے لوگوں کو خُوشخبری سُناتا رہاO
19 لیکن چَوتھائی مُلک کے حاکِم ہیرود یس نے اپنے بھائی فِلِپُّس کی بِیوی ہیرودِ یاس کے سبب سے اور اُن سب بُرائیوں کے باعِث جو ہیرود یس نے کی تِھیں یُوحنّا سے ملامت اُٹھا کرO
20 اِن سب سے بڑھ کر یہ بھی کِیا کہ اُس کو قَید میں ڈالاO