34 بیاہی اور بے بیاہی میں بھی فرق ہے ۔ بے بیاہی خُداوند کی فِکر میں رہتی ہے تاکہ اُس کا جِسم اور رُوح دونوںپاک ہوں مگر بیاہی ہُوئی عَورت دُنیا کی فِکر میں رہتی ہے کہ کِس طرح اپنے شَوہر کو راضی کرے۔
35 یہ تُمہارے فائِدہ کے لِئے کہتا ہُوں نہ کہ تُمہیں پھنسانے کے لِئے بلکہ اِس لِئے کہ جو زیبا ہے وُہی عمل میں آئے اور تُم خُداوند کی خِدمت میں بے وسوسہ مشغُول رہو۔
36 اور اگر کوئی یہ سمجھے کہ مَیں اپنی اُس کُنواری لڑکی کی حق تلفی کرتا ہُوں جِس کی جوانی ڈھل چلی ہے اور ضرُورت بھی معلُوم ہو تو اِختیار ہے اِس میں گُناہ نہیں ۔ وہ اُس کا بیاہ ہونے دے۔
37 مگر جو اپنے دِل میں پُختہ ہو اور اِس کی کُچھ ضرُورت نہ ہو بلکہ اپنے اِرادہ کے انجام دینے پر قادِر ہو اور دِل میں قصد کر لِیا ہو کہ مَیں اپنی لڑکی کو بے نِکاح رکھّوں گا وہ اچھّا کرتا ہے۔
38 پس جو اپنی کُنواری لڑکی کو بیاہ دیتا ہے وہ اچھّا کرتا ہے اور جو نہیں بیاہتا وہ اَور بھی اچھّا کرتا ہے۔
39 جب تک کہ عَورت کا شَوہر جِیتا ہے وہ اُس کی پابند ہے پر جب اُس کا شَوہر مَر جائے تو جِس سے چاہے بیاہ کر سکتی ہے مگر صِرف خُداوند میں۔
40 لیکن جَیسی ہے اگر وَیسی ہی رہے تو میری رائے میں زِیادہ خُوش نصِیب ہے اور مَیں سمجھتا ہُوں کہ خُدا کا رُوح مُجھ میں بھی ہے۔