پَیدایش 27:34-40 URD

34 عیسو اپنے باپ کی باتیں سُنتے ہی بڑی بُلند اور حسرت ناک آواز سے چِلّا اُٹھا اور اپنے باپ سے کہا مُجھ کو بھی دُعا دے۔ اَے میرے باپ! مُجھ کو بھی۔

35 اُس نے کہا تیرا بھائی دغا سے آیا اور تیری برکت لے گیا۔

36 تب اُس نے کہا کیا اُس کا نام یعقُوب ٹِھیک نہیں رکھّا گیا؟ کیونکہ اُس نے دوبارہ مُجھے اڑنگا مارا ۔ اُس نے میرا پہلوٹھے کا حق تو لے ہی لِیا تھا اور دیکھ! اب وہ میری برکت بھی لے گیا ۔ پِھر اُس نے کہا کیا تُو نے میرے لِئے کوئی برکت نہیں رکھ چھوڑی ہے؟۔

37 اِضحاق نے عیسو کو جواب دِیا کہ دیکھ مَیں نے اُسے تیرا سردار ٹھہرایا اور اُس کے سب بھائِیوں کو اُس کے سُپرد کِیا کہ خادِم ہوں اور اناج اور مَے اُس کی پرورِش کے لِئے بتائی ۔ اب اَے میرے بیٹے تیرے لِئے مَیں کیا کرُوں؟۔

38 تب عیسو نے اپنے باپ سے کہا کیا تیرے پاس ایک ہی برکت ہے اَے میرے باپ؟ مُجھے بھی دُعا دے ۔ اَے میرے باپ! مُجھے بھی اور عیسو چِلّا چِلّا کر رویا۔

39 تب اُس کے باپ اِضحاق نے اُس سے کہادیکھ! زرخیز زمِین میں تیرا مسکن ہواور اُوپر سے آسمان کی شبنم اُس پر پڑے!۔

40 تیری اَوقات بسری تیری تلوار سے ہو اور تُو اپنےبھائی کی خِدمت کرے !اور جب تُو آزادہوتو اپنے بھائی کاجُؤا اپنی گردن پر سے اُتارپھینکے۔