17 کیونکہ مَیں نِہایت عالی منصب پر تُجھے مُمتاز کرُوں گا اور جو کُچھ تُو مُجھ سے کہے مَیں وُہی کرُوں گا سو تُو آ جا اور میری خاطِر اِن لوگوں پر لَعنت کر۔
18 بلعا م نے بلق کے خادِموں کو جواب دِیا اگر بلق اپنا گھر بھی چاندی اور سونے سے بھر کر مُجھے دے تَو بھی مَیں خُداوند اپنے خُدا کے حُکم سے تجاوُز نہیں کر سکتا کہ اُسے گھٹا کر یا بڑھا کر مانوں۔
19 سو اب تُم بھی آج رات یہِیں ٹھہرو تاکہ مَیں دیکُھوں کہ خُداوند مُجھ سے اَور کیا کہتا ہے۔
20 اور خُدا نے رات کو بلعا م کے پاس آ کر اُس سے کہا اگر یہ آدمی تُجھے بُلانے کو آئے ہُوئے ہیں تو تُو اُٹھ کر اُن کے ساتھ جا مگر جو بات مَیں تُجھ سے کہُوں اُسی پر عمل کرنا۔
21 سو بلعا م صُبح کو اُٹھا اور اپنی گدھی پر زِین رکھ کرموآب کے اُمرا کے ہمراہ چلا۔
22 اور اُس کے جانے کے سبب سے خُدا کا غضب بھڑکا اور خُداوند کا فرِشتہ اُس سے مُزاحمت کرنے کے لِئے راستہ روک کر کھڑا ہو گیا ۔ وہ تو اپنی گدھی پر سوار تھا اور اُس کے ساتھ اُس کے دو ملازِم تھے۔
23 اور اُس گدھی نے خُداوند کے فرِشتہ کو دیکھا کہ وہ اپنے ہاتھ میں ننگی تلوار لِئے ہُوئے راستہ روکے کھڑا ہے ۔ تب گدھی راستہ چھوڑ کر ایک طرف ہو گئی اور کھیت میں چلی گئی ۔ سو بلعا م نے گدھی کو مارا تاکہ اُسے راستہ پر لے آئے۔