1 پِھر بنی اِسرائیل نے کُوچ کِیا اور دریایِ یَرد ن کے پار موآب کے مَیدانوں میں یرِیحوُ کے مُقابِل خَیمے کھڑے کِئے۔
2 اور جو کُچھ بنی اِسرائیل نے امورِیوں کے ساتھ کِیا تھا وہ سب بلق بِن صفور نے دیکھا تھا۔
3 اِس لِئے موآبیوں کو اِن لوگوں سے بڑا خوف آیا کیونکہ یہ بُہت سے تھے ۔ غرض موآبی بنی اِسرائیل کے سبب سے پریشان ہُوئے۔
4 سو موآبیوں نے مِدیانی بزُرگوں سے کہا کہ جو کُچھ ہمارے آس پاس ہے اُسے یہ انبوہ اَیسا چٹ کر جائے گا جَیسے بَیل مَیدان کی گھاس کو چٹ کر جاتا ہے ۔ اُس وقت بلق بِن صفور موآبیوں کا بادشاہ تھا۔
5 سو اُس نے بعور کے بیٹے بلعا م کے پاس فتور کو جو بڑے دریا کے کنارے اُس کی قَوم کے لوگوں کا مُلک تھا قاصِد روانہ کِئے کہ اُسے بُلا لائیں اور یہ کہلا بھیجا ۔ دیکھ ایک قَوم مِصر سے نِکل کر آئی ہے ۔ اُن سے زمِین کی سطح چُھپ گئی ہے ۔ اب وہ میرے مُقابِل ہی آ کر جم گئے ہیں۔
6 سو اب تُو آ کر میری خاطِر اِن لوگوں پر لَعنت کر کیونکہ یہ مُجھ سے بُہت قوِ ی ہیں ۔ پِھر مُمکِن ہے کہ مَیں غالِب آؤُں اور ہم سب اِن کو مار کر اِس مُلک سے نِکال دیں کیونکہ یہ مَیں جانتا ہُوں کہ جِسے تُو برکت دیتا ہے اُسے برکت مِلتی ہے اور جِس پر تُو لَعنت کرتا ہے وہ ملعُون ہوتا ہے۔
7 سو موآ ب کے بزُرگ اور مِدیان کے بزُرگ فال کھولنے کا اِنعام ساتھ لے کر روانہ ہُوئے اور بلعام کے پاس پُہنچے اور بلق کا پَیغام اُسے دِیا۔
8 اُس نے اُن سے کہا کہ آج رات تُم یہِیں ٹھہرو اور جو کُچھ خُداوند مُجھ سے کہے گا اُس کے مُطابِق مَیں تُم کو جواب دُوں گا ۔ چُنانچہ موآب کے اُمرا بلعا م کے ساتھ ٹھہر گئے۔
9 اور خُدا نے بلعا م کے پاس آ کر کہا تیرے ہاں یہ کَون آدمی ہیں؟۔
10 بلعا م نے خُدا سے کہا کہ موآب کے بادشاہ بلق بِن صفور نے میرے پاس کہلا بھیجا ہے کہ۔
11 جو قَوم مِصر سے نِکل کر آئی ہے اُس سے زمِین کی سطح چُھپ گئی ہے سو تُو اب آ کر میری خاطِر اُن پر لَعنت کر پِھر مُمکِن ہے کہ مَیں اُن سے لڑ سکُوں اور اُن کو نِکال دُوں۔
12 خُدا نے بلعا م سے کہا تُو اِن کے ساتھ مت جانا ۔ تُو اُن لوگوں پر لَعنت نہ کرنا اِس لِئے کہ وہ مُبارک ہیں۔
13 بلعا م نے صُبح کو اُٹھ کر بلق کے اُمرا سے کہا تُم اپنے مُلک کو لَوٹ جاؤ کیونکہ خُداوند مُجھے تُمہارے ساتھ جانے کی اِجازت نہیں دیتا۔
14 اور موآب کے اُمرا چلے گئے اور جا کر بلق سے کہا کہ بلعا م ہمارے ساتھ آنے سے اِنکار کرتا ہے۔
15 تب دُوسری دفعہ بلق نے اَور اُمرا کو بھیجا جو پہلوں سے بڑھ کر مُعزّز اور شُمار میں بھی زِیادہ تھے۔
16 اُنہوں نے بلعا م کے پاس جا کر اُس سے کہا بلق بِن صفور نے یُوں کہا ہے کہ میرے پاس آنے میں تیرے لِئے کوئی رُکاوٹ نہ ہو۔
17 کیونکہ مَیں نِہایت عالی منصب پر تُجھے مُمتاز کرُوں گا اور جو کُچھ تُو مُجھ سے کہے مَیں وُہی کرُوں گا سو تُو آ جا اور میری خاطِر اِن لوگوں پر لَعنت کر۔
18 بلعا م نے بلق کے خادِموں کو جواب دِیا اگر بلق اپنا گھر بھی چاندی اور سونے سے بھر کر مُجھے دے تَو بھی مَیں خُداوند اپنے خُدا کے حُکم سے تجاوُز نہیں کر سکتا کہ اُسے گھٹا کر یا بڑھا کر مانوں۔
19 سو اب تُم بھی آج رات یہِیں ٹھہرو تاکہ مَیں دیکُھوں کہ خُداوند مُجھ سے اَور کیا کہتا ہے۔
20 اور خُدا نے رات کو بلعا م کے پاس آ کر اُس سے کہا اگر یہ آدمی تُجھے بُلانے کو آئے ہُوئے ہیں تو تُو اُٹھ کر اُن کے ساتھ جا مگر جو بات مَیں تُجھ سے کہُوں اُسی پر عمل کرنا۔
21 سو بلعا م صُبح کو اُٹھا اور اپنی گدھی پر زِین رکھ کرموآب کے اُمرا کے ہمراہ چلا۔
22 اور اُس کے جانے کے سبب سے خُدا کا غضب بھڑکا اور خُداوند کا فرِشتہ اُس سے مُزاحمت کرنے کے لِئے راستہ روک کر کھڑا ہو گیا ۔ وہ تو اپنی گدھی پر سوار تھا اور اُس کے ساتھ اُس کے دو ملازِم تھے۔
23 اور اُس گدھی نے خُداوند کے فرِشتہ کو دیکھا کہ وہ اپنے ہاتھ میں ننگی تلوار لِئے ہُوئے راستہ روکے کھڑا ہے ۔ تب گدھی راستہ چھوڑ کر ایک طرف ہو گئی اور کھیت میں چلی گئی ۔ سو بلعا م نے گدھی کو مارا تاکہ اُسے راستہ پر لے آئے۔
24 تب خُداوند کا فرِشتہ ایک نِیچی راہ میں جا کھڑا ہُؤا جو تاکِستانوں کے بِیچ سے ہو کر نِکلتی تھی اور اُس کی دونوں طرف دِیواریں تِھیں۔
25 گدھی خُداوند کے فرِشتہ کو دیکھ کر دِیوار سے جا لگی اور بلعا م کا پاؤں دِیوار سے پِچا دِیا ۔ سو اُس نے پِھر اُسے مارا۔
26 تب خُداوند کا فرِشتہ آگے بڑھ کر ایک اَیسے تنگ مقام میں کھڑا ہو گیا جہاں دہنی یا بائِیں طرف مُڑنے کی جگہ نہ تھی۔
27 پِھر جو گدھی نے خُداوند کے فرِشتہ کو دیکھا تو بلعا م کو لِئے ہُوئے بَیٹھ گئی ۔ پِھرتُو بلعا م جھلاّ اُٹھا اور اُس نے گدھی کو اپنی لاٹھی سے مارا۔
28 تب خُداوند نے گدھی کی زُبان کھول دی اور اُس نے بلعا م سے کہا مَیں نے تیرے ساتھ کیا کِیا ہے کہ تُو نے مُجھے تِین بار مارا؟۔
29 بلعا م نے گدھی سے کہا اِس لِئے کہ تُو نے مُجھے چِڑایا ۔ کاش! میرے ہاتھ میں تلوار ہوتی تو مَیں تُجھے ابھی مار ڈالتا۔
30 گدھی نے بلعا م سے کہا کیا مَیں تیری وُہی گدھی نہیں ہُوں جِس پر تُو اپنی ساری عُمر آج تک سوار ہوتا آیا ہے؟ کیا مَیں تیرے ساتھ پہلے کبھی اَیسا کرتی تھی؟اُس نے کہا نہیں۔
31 تب خُداوند نے بلعا م کی آنکھیں کھولِیں اور اُس نے خُداوند کے فرِشتہ کو دیکھا کہ وہ اپنے ہاتھ میں ننگی تلوار لِئے ہُوئے راستہ روکے کھڑا ہے ۔ سو اُس نے اپنا سر جُھکا لِیا اور اَوندھا ہو گیا۔
32 خُداوند کے فرِشتہ نے اُسے کہا کہ تُو نے اپنی گدھی کو تِین بار کیوں مارا؟ دیکھ مَیں تُجھ سے مُزاحمت کرنے کو آیا ہُوں اِس لِئے کہ تیری چال میری نظر میں ٹیڑھی ہے۔
33 اور گدھی نے مُجھ کو دیکھا اور وہ تِین بار میرے سامنے سے مُڑ گئی ۔ اگر وہ میرے سامنے سے نہ ہٹتی تو مَیں ضرُور تُجھ کو مار ہی ڈالتا اور اُس کو جِیتی چھوڑ دیتا۔
34 بلعا م نے خُداوند کے فرِشتہ سے کہا مُجھ سے خطا ہُوئی کیونکہ مُجھے معلُوم نہ تھا کہ تُو میرا راستہ روکے کھڑا ہے ۔ سو اگر اب تُجھے بُرا لگتا ہے تو مَیں لَوٹ جاتا ہُوں۔
35 خُداوند کے فرِشتہ نے بلعا م سے کہا تُو اِن آدمِیوں کے ساتھ چلا ہی جا لیکن فقط وُہی بات کہنا جو مَیں تُجھ سے کہُوں ۔ سو بلعا م بلق کے اُمرا کے ساتھ گیا۔
36 جب بلق نے سُنا کہ بلعا م آ رہا ہے تو وہ اُس کے اِستِقبال کے لِئے موآب کے اُس شہر تک گیا جو اَرنو ن کی سرحد پر اُس کی حدُود کے اِنتہائی حِصّہ میں واقِع تھا۔
37 تب بلق نے بلعا م سے کہا کیا مَیں نے بڑی اُمّید کے ساتھ تُجھے نہیں بلوا بھیجا تھا؟ پِھر تُو میرے پاس کیوں نہ چلا آیا؟ کیا مَیں اِس قابِل نہیں کہ تُجھے عالی منصب پر مُمتاز کرُوں؟۔
38 بلعا م نے بلق کو جواب دِیا دیکھ مَیں تیرے پاس آ تو گیا ہُوں پر کیا میری اِتنی مجال ہے کہ مَیں کُچھ بولُوں؟ جو بات خُدا میرے مُنہ میں ڈالے گا وُہی مَیں کہُوں گا۔
39 اور بلعا م بلق کے ساتھ ساتھ چلا اور وہ قریَت حُصات میں پُہنچے۔
40 بلق نے بَیل اوربھیڑوں کی قُربانی گُذرانی اور بلعا م اور اُن اُمرا کے پاس جو اُس کے ساتھ تھے قُربانی کا گوشت بھیجا۔
41 دُوسرے دِن صُبح کو بلق بلعا م کو ساتھ لے کر اُسے بعل کے بُلند مقاموں پر لے گیا ۔ وہاں سے اُس نے دُور دُور کے اِسرائیلِیوں کو دیکھا۔