۲-سلاطِین 14:9-15 URD

9 اور شاہِ اِسرا ئیل یہُوآ س نے شاہِ یہُودا ہ امصِیا ہ کو کہلا بھیجا کہ لُبنا ن کے اُونٹ کٹارے نے لُبنا ن کے دیودار کو پَیغام بھیجا کہ اپنی بیٹی میرے بیٹے سے بیاہ دے ۔ اِتنے میں ایک جنگلی جانور جو لُبنا ن میں تھا گُذرا اور اُونٹ کٹارے کو رَوند ڈالا۔

10 تُو نے بے شک ادُو م کو مارا اور تیرے دِل میں غرُور سما گیا ہے ۔ سو اُسی کی ڈِینگ مار اور گھر ہی میں رہ ۔ تُو کیوں نُقصان اُٹھانے کو چھیڑ چھاڑ کرتا ہے جِس سے تُو بھی زک اُٹھائے اور تیرے ساتھ یہُودا ہ بھی؟۔

11 پر امصِیا ہ نے نہ مانا ۔ تب شاہِ اِسرا ئیل یہُوآس نے چڑھائی کی اور وہ اور شاہِ یہُودا ہ امصِیا ہ بَیت شمس میں جو یہُودا ہ میں ہے ایک دُوسرے کے مُقابِل ہُوئے۔

12 اور یہُودا ہ نے اِسرا ئیل کے آگے شِکست کھائی اور اُن میں سے ہر ایک اپنے ڈیرے کو بھاگا۔

13 لیکن شاہِ اِسرا ئیل یہُوآ س نے شاہِ یہُودا ہ امصِیا ہ بِن یہُوآ س بِن اخزیا ہ کو بَیت شمس میں پکڑ لِیا اور یروشلیِم میں آیا اور یروشلیِم کی دِیوار اِفرا ئیم کے پھاٹک سے کونے والے پھاٹک تک چار سَو ہاتھ کے برابر ڈھا دی۔

14 اور اُس نے سب سونے اور چاندی کو اور سب برتنوں کو جو خُداوند کی ہَیکل اور شاہی محلّ کے خزانوں میں مِلے اور کفِیلوں کو بھی ساتھ لِیا اور سامرِ یہ کو لَوٹا۔

15 اور یہُوآ س کے باقی کام جو اُس نے کِئے اور اُس کی قُوّت اور جَیسے شاہِ یہُودا ہ امصِیا ہ سے لڑا سو کیا وہ اِسرا ئیل کے بادشاہوں کی توارِیخ کی کِتاب میں قلم بند نہیں؟۔