۲-سلاطِین 4:23-29 URD

23 اُس نے کہا آج تُو اُس کے پاس کیوں جانا چاہتی ہے؟ آج نہ تو نیا چاند ہے نہ سبت ۔اُس نے جواب دِیا کہ اچّھا ہی ہو گا۔

24 اور اُس نے گدھے پر زِین کَس کر اپنے خادِم سے کہا ہانک ۔ آگے بڑھ اور سواری چلانے میں ڈِھیل نہ ڈال جب تک مَیں تُجھ سے نہ کہُوں۔

25 سو وہ چلی اور کوہِ کرمِل کو مَردِ خُدا کے پاس گئی۔اُس مَردِ خُدا نے دُور سے اُسے دیکھ کر اپنے خاِدم جیحاز ی سے کہا دیکھ اُدھر وہ شُونِیمی عَورت ہے۔

26 اب ذرا اُس کے اِستِقبال کو دَوڑ جا اور اُس سے پُوچھ کیا تُو خَیرِیت سے ہے؟ تیرا شَوہر خَیرِیت سے؟ بچّہ خَیرِیت سے ہے؟اُس نے جواب دِیا خَیرِیت ہے۔

27 اور جب وہ اُس پہاڑ پر مَردِ خُدا کے پاس آئی تو اُس کے پاؤں پکڑ لِئے اور جیحاز ی اُسے ہٹانے کے لِئے نزدِیک آیا پر مَردِ خُدا نے کہا کہ اُسے چھوڑ دے کیونکہ اُس کا جی پریشان ہے اور خُداوند نے یہ بات مُجھ سے چُھپائی اور مُجھے نہ بتائی۔

28 اور وہ کہنے لگی کیا مَیں نے اپنے مالِک سے بیٹے کا سوال کِیا تھا؟ کیا مَیں نے نہ کہا تھا کہ مُجھے دھوکانہ دے؟۔

29 تب اُس نے جیحاز ی سے کہا کمر باندھ اور میرا عصا ہاتھ میں لے کر اپنی راہ لے ۔ اگر کوئی تُجھے راہ میں مِلے تو اُسے سلام نہ کرنا اور اگر کوئی تُجھے سلام کرے تو جواب نہ دینا اور میرا عصا اُس لڑکے کے مُنہ پر رکھ دینا۔