۲-سلاطِین 5:14-20 URD

14 تب اُس نے اُتر کر مَردِ خُدا کے کہنے کے مُطابِق یَرد ن میں سات غوطے مارے اور اُس کا جِسم چھوٹے بچّے کے جِسم کی مانِند ہو گیا اور وہ پاک صاف ہُؤا۔

15 پِھر وہ اپنی جلَو کے سب لوگوں سمیت مَردِ خُدا کے پاس لَوٹا اور اُس کے سامنے کھڑا ہُؤا اور کہنے لگا کہ دیکھ اب مَیں نے جان لِیا کہ اِسرا ئیل کو چھوڑ اَور کہِیں رُویِ زمِین پر کوئی خُدا نہیں ۔ اِس لِئے اب کرم فرما کر اپنے خادِم کا ہدیہ قبُول کر۔

16 لیکن اُس نے جواب دِیا خُداوند کی حیات کی قَسم جِس کے آگے مَیں کھڑا ہُوں مَیں کُچھ نہیں لُوں گا اور اُس نے اُس سے بُہت اِصرار کِیا کہ لے پر اُس نے اِنکار کِیا۔

17 تب نعما ن نے کہا اچّھا تو مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں کہ تیرے خادِم کو دو خچّروں کا بوجھ مِٹّی دی جائے کیونکہ تیرا خادِم اب سے آگے کو خُداوند کے سِوا کِسی غَیر معبُود کے حضُور نہ تو سوختنی قُربانی نہ ذبِیحہ چڑھائے گا۔

18 پر اِتنی بات میں خُداوند تیرے خادِم کو مُعاف کرے کہ جب میرا آقا پرستِش کرنے کو رِمّو ن کے مندِر میں جائے اور وہ میرے ہاتھ پر تکیہ کرے اور مَیں رِمّو ن کے مندِر میں سرنگُون ہوؤُں تو جب مَیں رِمّو ن کے مندِر میں سرنگُون ہوؤُں تو خُداوند اِس بات میں تیرے خادِم کو مُعاف کرے۔

19 اُس نے اُس سے کہا سلامت جا ۔سو وہ اُس سے رُخصت ہو کر تھوڑی دُور نِکل گیا۔

20 لیکن اُس مردِ خُدا الِیشع کے خادِم جیحاز ی نے سوچا کہ میرے آقا نے ارامی نعما ن کو یُوں ہی جانے دِیا کہ جو کُچھ وہ لایا تھا اُس سے نہ لِیا سو خُداوند کی حیات کی قَسم مَیں اُس کے پِیچھے دَوڑ جاؤُنگا اور اُس سے کُچھ نہ کُچھ لُوں گا۔