۲-سلاطِین 8:3-9 URD

3 اور ساتویں سال کے آخِر میں اَیسا ہُؤا کہ یہ عَورت فِلستِیوں کے مُلک سے لَوٹی اور بادشاہ کے پاس اپنے گھر اور اپنی زمِین کے لِئے فریاد کرنے لگی۔

4 اُس وقت بادشاہ مَردِ خُدا کے خادِم جیحاز ی سے باتیں کر رہا اور یہ کہہ رہا تھا کہ ذرا وہ سب بڑے بڑے کام جو الِیشع نے کِئے مُجھے بتا۔

5 اور اَیسا ہُؤا کہ جب وہ بادشاہ کو بتا ہی رہا تھا کہ اُس نے ایک مُردہ کو جِلایا تو وُہی عَورت جِس کے بیٹے کو اُس نے جِلایا تھا آ کر بادشاہ کے حضُور اپنے گھر اور اپنی زمِین کے لِئے فریاد کرنے لگی ۔ تب جیحاز ی بول اُٹھا اَے میرے مالِک! اَے بادشاہ یِہی وہ عَورت ہے اور یِہی اُس کا بیٹا ہے جِسے الِیشع نے جِلایا تھا۔

6 جب بادشاہ نے اُس عَورت سے پُوچھا تو اُس نے اُسے سب کُچھ بتایا ۔ تب بادشاہ نے ایک خواجہ سرا کو اُس کے لِئے مُقرّر کر دِیا اور فرمایا کہ سب کُچھ جو اِس کا تھا اور جب سے اِس نے اِس مُلک کو چھوڑا اُس وقت سے اب تک کی کھیت کی ساری پَیداوار اِس کو پھیر دو۔

7 اور الِیشع د مشق میں آیا اور شاہِ ارا م بِن ہدد بِیمار تھا اور اُس کو خبر ہُوئی کہ وہ مَردِ خُدا اِدھر آیا ہے۔

8 اور بادشاہ نے حزا ئیل سے کہا کہ اپنے ہاتھ میں ہدیہ لے کر مَردِ خُدا کے اِستِقبال کو جا اور اُس کی معرفت خُداوند سے دریافت کر کہ مَیں اِس بِیماری سے شِفا پاؤُں گا یا نہیں؟۔

9 پس حزائیل اُس سے مِلنے کو چلا اور اُس نے د مشق کی ہر نفِیس چِیز میں سے چالِیس اُونٹوں پر ہدیہ لدوا کر اپنے ساتھ لِیا اور آ کر اُس کے سامنے کھڑا ہُؤا اور کہنے لگا تیرے بیٹے بِن ہدد شاہِ ارا م نے مُجھ کو تیرے پاس یہ پُوچھنے کو بھیجا ہے کہ مَیں اِس بِیماری سے شِفا پاؤُں گا یا نہیں؟۔