31 اور جَیسے ہی یاہُو پھاٹک میں داخِل ہُؤا وہ کہنے لگی اَے زِمر ی! اپنے آقا کے قاتِل خَیر تو ہے؟۔
32 پر اُس نے کِھڑکی کی طرف مُنہ اُٹھا کر کہا میری طرف کَون ہے کَون؟ تب دو تِین خواجہ سراؤں نے اِس کی طرف دیکھا۔
33 اِس نے کہا اُسے نِیچے گِرا دو ۔ سو اُنہوں نے اُسے نِیچے گِرا دِیا اور اُس کے خُون کی چِھینٹیں دِیوار پر اور گھوڑوں پر پڑِیں اور اِس نے اُسے پاؤں تلے رَوندا۔
34 اور جب یہ اندر آیا تو اِس نے کھایا پِیا ۔ پِھر کہنے لگا جاؤ اُس لَعنتی عَورت کو دیکھو اور اُسے دفن کرو کیونکہ وہ شہزادی ہے۔
35 اور وہ اُسے دفن کرنے گئے پر کھوپڑی اور اُس کے پاؤں اور ہتھیلِیوں کے سِوا اُس کا اَور کُچھ اُن کو نہ مِلا۔
36 سو وہ لَوٹ آئے اور اِسے یہ بتایا ۔ اِس نے کہا یہ خُداوند کا وُہی سُخن ہے جو اُس نے اپنے بندہ ایلیّاہ تِشبی کی معرفت فرمایا تھا کہ یزرعیل کے عِلاقہ میں کُتّے اِیز بِل کا گوشت کھائیں گے۔
37 اور اِیزبِل کی لاش یِزر عیل کے عِلاقہ میں کھیت کی کھاد کی طرح پڑی رہے گی ۔ یہاں تک کہ کوئی نہ کہے گا کہ یہ اِیز بِل ہے۔