24 یہ وہ خدا ہے جس نے دنیا اور اُس میں موجود ہر چیز کی تخلیق کی۔ وہ آسمان و زمین کا مالک ہے، اِس لئے وہ انسانی ہاتھوں کے بنائے ہوئے مندروں میں سکونت نہیں کرتا۔
25 اور انسانی ہاتھ اُس کی خدمت نہیں کر سکتے، کیونکہ اُسے کوئی بھی چیز درکار نہیں ہوتی۔ اِس کے بجائے وہی سب کو زندگی اور سانس مہیا کر کے اُن کی تمام ضروریات پوری کرتا ہے۔
26 اُسی نے ایک شخص کو خلق کیا تاکہ دنیا کی تمام قومیں اُس سے نکل کر پوری دنیا میں پھیل جائیں۔ اُس نے ہر قوم کے اوقات اور سرحدیں بھی مقرر کیں۔
27 مقصد یہ تھا کہ وہ خدا کو تلاش کریں۔ اُمید یہ تھی کہ وہ ٹٹول ٹٹول کر اُسے پائیں، اگرچہ وہ ہم میں سے کسی سے دُور نہیں ہوتا۔
28 کیونکہ اُس میں ہم جیتے، حرکت کرتے اور وجود رکھتے ہیں۔ آپ کے اپنے کچھ شاعروں نے بھی فرمایا ہے، ’ہم بھی اُس کے فرزند ہیں۔‘
29 اب چونکہ ہم اللہ کے فرزند ہیں اِس لئے ہمارا اُس کے بارے میں تصور یہ نہیں ہونا چاہئے کہ وہ سونے، چاندی یا پتھر کا کوئی مجسمہ ہو جو انسان کی مہارت اور ڈیزائن سے بنایا گیا ہو۔
30 ماضی میں خدا نے اِس قسم کی جہالت کو نظرانداز کیا، لیکن اب وہ ہر جگہ کے لوگوں کو توبہ کا حکم دیتا ہے۔